سعودی عرب

اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک اور سعودی عرب واحد مقصد کیلئے کوشاں ہیں

شیعیت نیوز: سعودی شاہی حکومت نے بالآخر؛ غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک کے ساتھ اپنی گہری ہم آہنگی سے پردہ اٹھا دیا ہے۔

عرب ٹی وی چینل العربیہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار اور دوستی کرنے والے ممالک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دونوں طرف سے اٹھایا گیا ایک آزادنہ فیصلہ ہے جبکہ ہمیں امید ہے کہ امن عمل پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم جس مقصد کے لئے کوشش کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ فلسطین کے نام سے ایک ملک وجود میں آ جائے جس کا دارالحکومت مشرقی قدس ہو۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے ڈرون طیاروں کا مقابلہ کرنے کی توانائی نہیں ہے، اسرائیل کا اعتراف

فیصل بن فرحان نے اپنی گفتگو میں واضح انداز میں کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جو کچھ اس حوالے سے انجام پایا ہے (یعنی اسرائیل کے ساتھ بعض عرب ممالک کے دوستانہ تعلقات)؛ فلسطینیوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی جانب اسرائیل کے لئے محرک ثابت ہو گا تاکہ اس طریقے سے مسئلۂ فلسطین کے آخری اور عادلانہ حل تک پہنچا جا سکے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جن ممالک نے اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں وہ بھی اسی مقصد کا حصول چاہتے ہیں جس کے لئے ہم کوشاں ہیں۔

سعودی شاہی حکومت کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب و اسرائیل کے درمیان دوستی معاہدے پر دستخط کے ممکنہ وقت کے بارے کہا کہ یہ مسئلہ عرب امن منصوبے (Arabic Peace Initiative) کے مطابق امن و امان اور مشرقی قدس پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر منحصر ہے کیونکہ اسرائیل کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات کا مکمل دارومدار عرب امن منصوبے پر ہے۔

واضح رہے کہ 15 ستمبر 2020ء کے روز امریکہ و سعودی عرب کی شہ پر ممتاز عرب ملک متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس بہانے کے تحت غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کر لئے گئے تھے کہ بعدازاں اسرائیل کی جانب سے مزید فلسطینی سرزمین پر قبضہ نہیں جمایا جائے گا تاہم متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین، سوڈان اور مراکش کی جانب سے بھی اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدے پر دستخط کر دیئے جانے کے باوجود امریکہ و اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فیصد فلسطینی اراضی کے اسرائیل کے ساتھ الحاق پر مبنی ’’صدی کی ڈیل‘‘ نامی مذموم سازش پر زور و شور سے عملدرآمد جاری ہے جبکہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے والے ممالک کی جانب سے نہ صرف اس مذموم کوشش کی مخالفت نہیں کی گئی بلکہ وہ خود اس صیہونی کمپین میں بڑھ چڑھ کر شریک ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button