دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ دہشت گرد گروہ کے سرغنہ ہیں، سی این این

شیعیت نیوز: امریکی نیوز چینل سی این این نے رپورٹ دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک دہشت گرد گروہ کے سرغنہ ہیں جن کی واپسی کا امکان پایا جاتا ہے۔

سی این این نے واشنگٹن ڈی سی کی سیکورٹی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی چینل کا کہنا ہے کہ یہ کہنا بہت سخت ہوگا کہ جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کے بعد واشنگٹن ڈی سی کی سیکورٹی کی صورتحال ویسی ہی رہ پائے گی جیسے وہ 6 جنوری 2021 سے پہلے تھی۔

سی این این نے بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کو پر امن بنانے کے لئے واشنگٹن میں سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے جمع کئے گئے پتھروں اور اینٹوں کو دکھایا۔ یہ پتھر اور اینٹیں الگ الگ سڑکوں سے جمع کی گئ تھیں۔

سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اینٹوں اور پتھروں کو تو جمع کر لیا گيا ہے تاہم اس کام سے وہ خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا جس کے خوف سے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں خطرہ ابھی برقرار ہے، ختم نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران تسلیم نہیں ہوگا، امریکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آئے، یورپین یونین

دوسری جانب امریکہ میں نئے صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے بعد انتہا پسند گروہوں نے ملک کے کئی شہروں میں پر تشدد مظاہرے کئے اور بائیڈن اور ڈیموکریٹ پارٹی کے خلاف نعرے لگائے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپوررٹ کے مطابق بائیڈن کی حلف برداری کے بعد امریکہ کے کئی شہروں میں پر تشدد مظاہرے ہوئے جس کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں۔

مغربی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ تقریبا 200 مظاہرین نے پورٹ لینڈ میں امریکہ کے کسٹم اور پناہ گزین ادارے کی عمارت پر پتھراؤ کیا اور انڈے پھینکے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اس بارے میں اپنی رپورٹ میں لکھا کہ امریکہ کی فیڈرل پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے آنسو گیس کے گولے فائر کئے۔ اسی طرح ڈینور شہر میں بھی کمیونسٹ اور فاشسٹ مخالف مظاہرین نے امریکہ کے قومی پرچم کو نذر آتش کر دیا ۔

سیاٹل شہر میں بھی انتہا پسند گروہ تحریک آنٹیفا نے گزشتہ رات شہر کی کچھ عمارتوں کے شیشے توڑ دیئے اور لوٹ مار کی۔ سیاٹل پولیس کا کہنا ہےکہ آنٹیفا گروہ کے انتہا پسند گروہ نے فیڈرل عدالت کی عمارت پر بھی حملہ کیا اور اس کے شیشے توڑ دیئے۔

ڈیلی میل کے مطابق امریکہ کے کچھ شہروں میں مظاہرے اور جھڑپیں اتنی زیادہ شدید تھیں کہ پولیس کو ڈیموکریٹ پارٹی کے دفتر کی جانب جانے والی سڑک کو بند کر دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے ویڈیو کلپز سے امریکہ میں ہونے والی جھڑپوں کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button