مقبوضہ فلسطین

بتسلیم کی اسرائیلی نسل پرستانہ پالیسیوں پر تنقید

شیعیت نیوز: اسرائیل کے انفارمیشن سینٹر برائے ہیومن رئٹس بتسلیم نے صیہونی ریاست کی پالیسوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ایک نسل پرست ملک قرار دیا ہے۔

بتسلیم کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں اسرائیلی ریاست کے نسل پرستانہ اقدامات پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست جس نظام پر چل رہی ہے اس کے اہداف میں اراضی پرقبضہ کرنا ہے۔

بتسلیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی پالیسیوں کا مرکز بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں سے عبارت ہے۔ اسرائیل میں یہودی قوم کو فلسطینیوں پر برتری دلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست ایک ایسے اصول پر عمل پیرا ہے جس میں دریائے اردن سے بحر مردار تک کے علاقے پر ایک طرح کی حکومت کےقیام کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت اور ریاستی نظام تشدد پر مبنی پالیسیوں کو فروغ دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین میں انتخابات کے اعلان پرحماس اور پارلیمنٹ کا خیرمقدم

دوسری جانب سال 2021ء کے آغاز کے ساتھ ہی قابض فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کیا گیا جس میں اب تک دو ہفتوں میں 250 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2021ء کا آغاز کسی بھی اعتبار سے ماضی کے سالوں سے مختلف نہیں ہے۔ رواں سال جنوری کے پہلے 15 دنوں میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں  250 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جن دوسری طرف اسرائیلی زندان کرونا کی وبا کا گڑھ بن چکے ہیں اور فلسطینی شہریوں کے کرونا کا شکار ہونے کی خدشات بڑھ رہے ہیں۔

ریاض الاشقر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے گرفتار ہونے والے فلسطینیوں‌کو اسرائیلی زندانوں میں‌کرونا کا شکار ہونے والے فلسطینیوں‌کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح اسرائیلی زندانوں‌میں کرونا کے نئے فلسطینی مریضوں کی شرح میں 90 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے فلسطینیوں میں 30 بچے شامل ہیں جن میں ایک بچے یوسف علا الحداد کی عمر محض 11 سال ہے۔ اسے پرانے بیت المقدس سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ بیت لحم میں‌بیت فجار کے مقام سے 15 سالہ عمار محمود ثوابتہ اور بیت المقدس میں العیساویہ سے محمد عبید کو گرفتار کیا گیا۔

قابض فوج نے ان پندرہ دنوں میں 18 سالہ محیی الدین غیث کو الخلیل میں چیک پوسٹ 60 سے حراست میں لیا گیا۔ غیث کو مسجد ابراہیمی کے قریب کھڑے ہونے پر گولیاں ماری گئیں جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔

ریاض الاشقر نےبتایا کہ قابض فوج نے قانون دان 59 سالہ سہیل عاشورع الحسینی، ان کے بیٹے فہد کو الخلیل شہر میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ قابض فوج نے 52 سالہ الشیخ سعید عبدالعزیز عرمہ کو رام اللہ سے گرفتار کیا گیا۔ سوشل میڈیا پران کی وائرل ہونے والی تصویر میں انہیں قابض یہودی آباد کاروں پر غلیل سےسنگ باری کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button