دنیا

امریکہ کا واشنگٹن ڈی سی فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو گیا

شیعیت نیوز: 20 جنوری کو امریکہ کے نو منتخب صدر جوبائیڈن اپنے عہدۂ صدارت کا حلف اٹھائیں گے۔ اسی کے پیش نظر امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہے اور ہزاروں کی تعداد میں نیشنل گارڈز کی اسپیشل فورس کو شہر کی حساس سرکاری عمارتوں کے اطراف میں تعینات کر دیا گیا ہے۔

اس بار تقریب حلف برداری کے موقع پر امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات ملک کی موجودہ حساس اور خطرناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے کئے گئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ کے حامیوں نے ملکی کانگریس پر چڑھائی کر دی تھی۔ اس موقع پر رونما ہونے والے پر تشدد واقعات اور جھڑپوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

ان پر تشدد واقعات کہ جنہیں بعض امریکی حکام نے دہشت گردانہ اقدامات سے تعبیر کیا تھا، کا ذمہ دار ڈونلڈ ٹرمپ کو قرار دیا جا رہا ہے جبکہ وہ اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

یہی واقعات امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کے شروع ہونے اور اس حوالے سے امریکی کانگریس میں ایک بل منظور ہو جانے کا بھی سبب بنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ہزارہ کمیونٹی کے معصوم افراد کاجس بے دردی سے قتل کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی، پی پی پی رہنمافیصل کریم کنڈی کی علامہ راجہ ناصرعباس سے گفتگو

دوسری جانب امریکہ میں 20 جنوری کو نومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کے دوران دوبارہ ہنگامہ آرائی کے خدشات کے پیش نظر امریکی فوجی قیادت نے اپنے اہلکاروں اور ملازمین کے نام ایک سرکلر جاری کیا ہے، جس میں واضح طور پر یہ ہدایت کی گئی ہے کہ فوج آئینی اور جمہوری عمل میں کسی صورت مداخلت نہیں کرے گی۔

فوجی قیادت کا کہنا ہے کہ 6 جنوری کو کیپٹل ہل میں جو کچھ ہوا وہ غیر جمہوری اور مجرمانہ فعل تھا۔ آزادیٔ اظہار کسی کو تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔ اس ہدایت نامے میں چیئرمین جوائنٹ چیف جنرل مارک ملی سمیت امریکی مسلح افواج کے تمام سربراہان کے دستخط موجود ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جو بائیڈن نو منتخب امریکی صدر ہیں اور وہ 20 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھا رہے ہیں۔

یہ ہدایت نامہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قانون نافذ کرنے والے ادارے امریکہ میں جمہوریت کی علامت سمجھے جانے والی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کے دوران مجرمانہ سرگرمیوں اور اس دوران حاضر اور سابق فوجی اہلکاروں کے کردار کا بھی تعین کرنے میں کوشاں ہیں۔

ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوانِ نمایندگان میں ڈیموکریٹک ارکان کی جانب سے اپنے مؤاخذے کی کارروائی کے عمل کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ کیپٹل ہل پر اپنے حامیوں کے حملے کے بعد صدر نے پہلی بار منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کی۔ صدر ٹرمپ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ کیپٹل ہل پر حملے، اس دوران توڑ پھوڑ اور 5 افراد کی ہلاکت کے ذمے دار ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button