مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی سازشوں سے مقابلے کا واحد راستہ قومی اتحاد ہے، فلسطینی تنظیمیں

شیعیت نیوز: فلسطینی رہنماؤں نے ایک متحدہ قومی اتحاد اسٹریٹیجک کے حصول کے لئے ہمہ گیر استقامت اور قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

تحریک حماس اور جہاد اسلامی کے رہنماؤں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک اجلاس کے دوران فلسطین میں قانون ساز کونسل، پارلیمنٹ اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی بنیاد پر اختلافات کو حل کرنے اور قومی اتحاد کی بحالی کی راہوں کا جائزہ لیا۔

تحریک حماس اور جہاد اسلامی نے فلسطینی کاز مخالف اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے قومی محاذ کو مضبوط بنانے، فلسطینی زمینوں کے تحفظ اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے نتائج کا جائزہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں : سی ٹی ڈی کی بڑی کاروائی سیالکوٹ سے داعشی دہشتگرد عمر گرفتار

ان دونوں فلسطینی وفود نے استقامت کو واحد قومی آپشن قرار دیا کہ جو اعلی اہداف و مقاصد کی ضامن ہیں۔

دوسری جانب فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے سعودی عرب میں بزرگ فلسطینی رہنما ڈاکٹر محمد الخضری سمیت دیگر درجنوں فلسطینیوں کے ٹرائل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں‌نے سعودی عرب کی مجلس شوریٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی جیلوں میں قید فلسطینیوں کا ظالمانہ ٹرائل روکنے کے لیے مداخلت کرے اور زیر حراست فلسطینیوں کی رہائی کے لیے اقدمات کرے۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان شہیدوں کا خون تمہارادامن نہیں چھوڑے گا ،باضمیر سیاستدان ندیم افضل چن اپنےعہدے سے مستعفی

رپورٹ کے مطابق فلسطینی ڈپٹی اسپیکر احمد بحر نے سعودی مجلس شوریٰ کے چیئرمین عبداللہ بن محمد آل الشیخ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جیلوں میں قید اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے رہنماؤں ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے صاحب زادے انجینیر ھانی الخضری سمیت دیگر تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں‌نے مکتوب میں لکھا ہے کہ حماس کے بزرگ رہنما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے پروفیسر ھانی الخضری کو غیرانسانی ماحول میں قید کیا گیا ہے۔ کورونا کی عالمی وبا کے باوجود فلسطینی قیدیوں کو سعودی جیلوں‌ میں کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں ہے اوران کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر ایک ذمہ دار سعودی ذریعے نے بتایا ہے کہ سعودی جیلوں میں حماس رہنماؤں کے خلاف ٹرائل تقریبا مکمل کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عدالت ایک ماہ کے اندر اندر فلسطینی اسیران کے خلاف فیصلہ سنانے کی تیاری کررہی ہے تاہم ان کے خلاف عائد کردہ الزامات میں سزا کی نوعیت سامنے نہیں آسکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button