قطر کا محاصرہ ختم کر کے سعودی عرب کیا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے؟

شیعیت نیوز: خلیج فارس تعاون کونسل کی نشست میں قطر کا محاصرہ ختم کیے جانے کے سمجھوتے پر دستخط کے بعد اس سلسلے میں متعدد سوال سامنے آ رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کی اکتالیسویں نشست، یقینی طور پر سعودی عرب اور قطر کے درمیان ایک ایسا معاملہ ہے جسے سعودی ولی عہد کے حالات اور امریکہ کے دباؤ نے سعودی عرب پر مسلط کیا ہے کیونکہ کامیابی کی صورت میں العلا سمجھوتے کا سب سے بڑا ہدف، قطر پر ایران کے اثر کو کم کرنا ہے لیکن امریکہ میں نئي حکومت کے برسر اقتدار آتے ہی، سعودی عرب اور قطر کے سلسلے میں واشنگٹن کے موقف میں بہت زیادہ تبدیلی کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بحرین ایک بڑے جیل میں تبدیل ہو گیا ہے، شیخ عیسیٰ قاسم
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ العلا نشست، خطے میں سعودی عرب کے کردار میں بہت زیادہ کمی کی غمازی کرتی ہے اور یہ بات دوسرے ملکوں کے لیے جتنی فائدہ مند ہے اس سے زیادہ امریکہ اور محمد بن سلمان کے مشترکہ مفادات کے حق میں ہے۔ متحدہ عرب امارات اور مصر اس معاہدے کے حق میں نہیں تھے اور انھوں نے طوعاً و کرہاً اسے تسلیم کیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ مصر کے اعلی حکام نے اس نشست کے سلسلے میں پوری طرح سے سکوت اختیار کر رکھا ہے اور کوئي واضح موقف اختیار نہیں کیا ہے۔
امارات میں بھی پالیسی ساز حلقے بدستور قطر پر حملے کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ سمجھوتہ، ٹرمپ کی پارٹی کے تناظر میں امریکہ کے مفاد میں کیونکہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم، جو بائيڈن کو خلیج فارس کی حکومتوں کے درمیان اختلافات سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 2017 میں قطر کا محاصرہ کر کے تعلقات ختم کر دیے تھے اور اس پر شدت پسندی کی معاونت کرنے کا الزام لگایا تھا۔ قطر ان الزمات سے انکار کرتا آیا ہے۔