مشرق وسطی

شمالی شام پر ترکی کے حملوں کا سلسلہ جاری

شیعیت نیوز: ترک حکومت شمالی شام کے علاقے میں پی کے کے اور ڈیموکریٹک اتحاد پارٹی کے فوجی بازو ’’ وائی پی جی‘‘ کے اڈوں پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے پی کے کے اور ڈیموکریٹک اتحاد پارٹی کے فوجی بازو ’’ وائی پی جی ‘‘ کے ٹھکانوں پر ترک فوج کے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ شمالی شام میں پی کے کے اور وائی پی جی کی موجودگی علاقے میں عدم استحکام کا اصلی عامل ہے۔

چلیک نے شمالی شام میں پی کے کے اور وائی پی جی کے خلاف جنگ جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کا مقصد قیام امن اور انسانیت کے خلاف جرائم کو روکنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پابندیوں کے دوران پورا ایران ایک بہت بڑی معاشی ورکشاپ بن گیا، حسن روحانی

انقرہ ایسے عالم میں ترکی کی حکومت کے مخالف کرد چھاپہ مار منجملہ پی کے کے اور وائی پی جی کو دہشت گرد سمجھتا ہے، جب ترکی کی فوج، دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے بہانے گذشتہ دو برسوں سے شام کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں پر قبضہ کئے ہوئے ہے اور ترک فوج ان علاقوں میں تعینات ہے۔

شامی عوام ،حکومت اور عالمی برادری ، شمالی شام میں ترک فوج کی جارحیت کی بارہا مذمت کر چکی ہے۔

دوسری جانب امریکہ کی وزارت خزانہ نے شام کے سینٹرل بینک سمیت دس اداروں اور سات افراد کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں دعوی کیا کہ شام کے حالات کے سیاسی حل تک پہنچنے کے لئے امریکی حکومت کی کوششوں کی حمایت کے تحت، ملک کی وزارت خزانہ کے دفتر نے شام کے کچھ سینئر افراد اور کچھ اداروں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خزانہ اسٹیون منوچین کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، شامی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے تمام حربوں کا استعمال کرتا رہے گا۔

شام کے صدر بشار اسد کی ایک مشیر لینا الکنایہ اور ان کے شوہر محمد مسوتی کو جو رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، امریکہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئو نے بھی ان پابندیوں کے بارے میں کہا کہ شام کے صدر بشار اسد کی اہلیہ اسماء اسد سمیت ان کے کچھ نزدیکی افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ ان افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں جو ہتھیاروں کے انتظام کی کوشش کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button