سعودی عرب

آل سعود حکومت کا علماء اور آئمہ مساجد کے خلاف کریک ڈاؤن

شیعیت نیوز: سعودی عرب میں آل سعود کی پالیسیوں سے اختلاف رکھنے والے علماء اور آئمہ مساجد کو جبری طور پر ملازمتوں سے نکالا جا رہا ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے آل سعود کی مخالفت کی پاداش میں آئمہ مساجد کو سبکدوش کر دیا ہے۔ جبری طور پر ملازمتوں سے نکالے جانے والے افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت کی پالیسیوں کی پیروی نہیں کی جس کی بنا پر وہ اس منصب کے اہل نہیں رہے۔

ریاض سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک کے طول وعرض میں بڑی تعداد میں ان امام مسجدوں کو ملازمت سے سبکدوش کر دیا ہے جن پر الزام یہ ہے کہ انہوں نے عالم عرب کی معروف سیاسی و مذہبی جماعت الاخوان المسلمین کے خلاف خطبہ دینے سے متعلق وزارت کی ہدایات پر عمل درآمد میں سستی کا مظاہرہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : 2100 روزہ جنگ یمن میں آل سعود کے جنگی جرائم

سعودی وزارت اسلامی امور، دعوت اور ارشاد کے وزیر عبد اللطیف بن العزیز آل الشیخ نے العربیہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے دعوی کیا کہ وزارت اپنے ما تحت کسی ملازم یا امام کو ملازمت سے نکالنا نہیں چاہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم انہیں ان کے منصب کے تفاضوں سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ برطرف ہونے والے علماء اور خطیب گزشتہ دو ہفتوں سے اپنے اپنے گھروں میں نظر بند تھے۔

آل سعود سے وابستہ علماء کے ایک گروہ نے چند عرصہ قبل اخوان المسلمین کو دہشت گرد گروہ قرار دیا تھا۔

دوسری جانب سعودی عرب کے شہزادہ ترکی الفیصل نے خبردار کیا کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے پہلے فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔

انہوں نے اسرائیل کو مغربی نوآبادیاتی طاقت قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو حراستی کیمپوں میں قید کر رکھا ہے۔ شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنی مرضی کے مطابق گھروں کو مسمار کر رہا اور جس کو چاہے قتل کر دیتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایک بیان میں اسرائیل کے ساتھ مشروط تعلقات پر آمادگی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ معمول کے مکمل تعلقات استوار کرنے کے لیے ہمیشہ سے تیار رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button