مقبوضہ فلسطین

عرب حکمرانوں کی اسرائیل دوستی عرب اقوام کے اصولوں کو تاراج کررہی ہے، زیاد النخالہ

شیعت نیوز: اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل  زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں سے انحراف اور عجلت میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا اعلان فلسطینی قوم کے لیے کسی بھی فائدے کا باعث نہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام سے اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر اپنی بالادستی اور غاصبانہ قبضے کو مسلط کرنے کا نیا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ کا دور حکومت افغان شہریوں کے لئے خونریز ثابت ہوا

شام میں فلسطین کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں زیاد النخالہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرکے صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے والے خلیجی اوردوسرے عرب حکمرانوں کی راہ آسان کردی ہے۔

انہوںنے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بجائے قومی مفاہمتی عمل کو آگے بڑھائے۔

یہ بھی پڑھیں : خطے کے بارے میں مغرب کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، جواد ظریف

انہوںنے متحدہ عرب امارات،بحرین اور سوڈان کی طرف سےاسرائیل کو تسلیم کرنے کو فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والےممالک صیہونی ریاست کے جنگی جرائم پر اتنے خاموش کیوں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نیتن یاہو – بن سلمان ملاقات کے بعد قبیلہ آل سعود دو حصوں میں تقسیم

زیاد النخالہ کا کہنا تھا کہ عرب اور خلیجی ریاستوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے نتیجے میں عرب اقوام کے بنیادی اصولوں، معیارات اور قدروں کو پامال کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ عرب حکمرانوں نے چودہ صدیوں پر محیط اسلامی اور عرب روایات کو پامال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سرپرستی میں صیہونی پروگرام کے خلیجی ریاستوں تک وسعت اختیار کرنے کو اسلام اور اسلامی تاریخ کے خلاف قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button