ایران

شہید فخری زادہ کی شہادت کے بارے میں جنرل علی فدوی کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں

شیعت نیوز: سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر جنرل علی فدوی نے ایران کے سینیر ایٹمی و دفاعی سائنسداں شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ کے قتل کی کارروائی کی مزید تفصیلات بیان کی ہیں۔

جنرل علی فدوی نے اتوار کو تہران میں ایک پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن سائنسی میدان میں ہمارے دانشوروں اور مجاہدین کو برداشت نہیں کر پا رہا تھا اور اسی لیے اس نے انھیں قتل کیا جن میں سے آخری شہید فخری زادہ تھے۔

انھوں نے بتایا کہ شہید فخری زادہ کے ساتھ گیارہ پاسدار تھے اور پک اپ کا جو دھماکہ کیا گيا تھا وہ مذکورہ پاسداروں کو ختم کرنے کے لیے ہی تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی اماراتی تعلقات، دبئی منشیات کے اسرائیلی اسمگلروں کا ٹھکانہ بن گیا

انہوں نے کہا کہ مشین گن سیٹیلائٹ کے ذریعے آن لائین کنٹرول ہو رہی تھی اور واقعے میں کوئی دہشت گرد حادثے کی جگہ موجود نہ تھا۔

انھوں نے بتایا کہ جائے واقعہ پر کوئی بھی انسان نہیں تھا اور جو تیرہ گولیاں چلائی گئی تھیں وہ پک اپ کے اندر موجود گن سے چلائی گئی تھیں جبکہ باقی گولیاں، شہید کے محافظین نے چلائی تھیں۔

سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر علی فدوی نے بتایا کہ پک اپ کے اندر جو گن تھی، وہ سیٹلائٹ سے متصل ایک اسمارٹ سسٹم سے لیس تھی اور اسے شہید فخری زادہ پر ٹارگٹ کر کے رکھا گیا تھا اور اسے آرٹیفیشیل انٹیلی جینس کی مدد بھی حاصل تھی۔

انھوں نے بتایا کہ محافظوں کی ٹیم کے سربراہ کو بھی جو گولی لگی وہ اس وجہ سے تھی کہ اس نے اپنے آپ کو شہید کے اوپر گرا دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشین گن انتہائی جدید دوربین کے ذریعے شہید فخری زادے کے چہرے پر زوم تھی اور مصنوعی زہانت AI کے سہارے کام کر رہی تھی۔

جنرل فدوی نے بتایا کہ شہید فخری زادہ کی شہادت ان کی کمر پر لگنے والی گولی سے ہوئی جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ مشین گن صرف فخری زادے کے چہرے پر متمرکز تھی اور شہید کی بیوی باوجود اس کے کہ ان سے ۲۵ سینٹی میٹر پر تھی انہیں کوئی گولی نہیں لگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button