دنیا

 امریکی فوجیوں کو افغانستان سے جانا ہی ہو گا: ٹرمپ کے بیان پر طالبان کا رد عمل

طالبان نے افغانستان سے امریکہ کے دہشتگرد فوجیوں کے انخلا سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں کو افغانستان سے جانا ہی ہو گا۔

طالبان کے ترجمان محمد نعیم کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کی جانب مثبت قدم ہے۔

امریکی صدر نے جمعرات کو ایک بیان میں کرسمس تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلاء کا دعوی کرتے پوئے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کی ٹائم لائن دی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس بیان میں کہنا تھا کہ کرسمس تک افغانستان میں امریکی فوجیوں (دہشتگردوں) کی تعداد بہت تھوڑی رہ جائے گی۔

اس سے قبل امریکی وزارت جنگ کے ایشیا و بحرالکاہل کے امور کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ہیلفی نے ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بتایا تھا کہ واشنگٹن احتیاطی منصوبے پر عمل پیرا ہے اور حالات سازگار ہونے کی صورت میں مئی دو ہزار اکیس تک افغانستان سے تمام فوجیوں کو واپس بلا لیا جائے گا۔

رواں سال فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے نام نہاد امن معاہدے کے تحت ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی دہشتگردوں کے بتدریج انخلا کا وعدہ کیا تھا۔

اس سے قبل بھی امریکہ نے سن دو ہزار چودہ میں بھی افغانستان میں اپنا جنگی مشن ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اب بھی آٹھ ہزار چھے سو کے قریب امریکی دہشتگرد افغانستان میں موجود ہیں۔

امریکی وزیر جنگ مارک ایسپر نے گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ رواں برس نومبر کے اختتام تک افغانستان میں اپنے دہشتگردوں کی تعداد گھٹا کر پانچ ہزار سے کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ نے سنہ دو ہزار ایک میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے افغانستان پر چڑھائی کی تھی مگر وہاں تا حال نہ صرف یہ کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوا، بلکہ قتل و غارت، خونریزی، دہشتگردی، بد امنی اور حتیٰ منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ افغان حکومت و عوام ملک کی بیشتر مشکلات کا سبب امریکہ کی سربراہی میں وہاں موجود غیر ملکی فوجیوں (دہشتگردوں) کو سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button