اہم ترین خبریںپاکستان

رسی جل گئی بل نہیں گیا، ناصبی قاری زوار بہادر کی رہائی کے بعدپھر شیعہ مکتب کے خلاف ہرزہ سرائی

قاری زوار بہادر نےشیعہ مکتب فکر کے خلاف نفرت انگیز تقریر اور جلوس نواسہ رسول ؐ روکنے کی دھمکی کے جرم میں جیل سے رہائی کے بعدایک بار پھر شیعہ مکتب فکر کے خلاف زہر افشانی کا آغاز کردیا ہے

شیعیت نیوز: رسی جل گئی بل نہیں گیا، ناصبی قاری زوار بہادر کی رہائی کے بعدپھر شیعہ مکتب کے خلاف ہرزہ سرائی، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما قاری زوار بہادر نےشیعہ مکتب فکر کے خلاف نفرت انگیز تقریر اور جلوس نواسہ رسول ؐ روکنے کی دھمکی کے جرم میں جیل سے رہائی کے بعدایک بار پھر شیعہ مکتب فکر کے خلاف زہر افشانی کا آغاز کردیا ہے۔ قاری زوار بہادر نے کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہؓ و اہلبیتؑ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ خرا ب صورتحال کا ذمہ دار شیعہ مکتب فکر کوٹہرادیا۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے پاکستان کے رہنماقاری زوار بہادر رہائی کے بعد پھر فعال ہو گئے۔ قاری زوار بہادر نے اپنے مدرسے جامعہ محمدیہ رضویہ گلبرگ لاہور میں کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہؓ و اہلبیتؑ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کی صدارت بھی جمعیت علماء پاکستان کے رہنما قاری زوار بہادر نے خود کی۔

یہ بھی پڑھیں: نام سے شیعہ ہونے کا شبہ ، اسلام آباد میں اہل سنت بینک مینیجر رضا حسین نقوی کالعدم سپاہ صحابہ کے ہاتھوں شہید

اجلاس میں قاری زوار بہادر نے ملک کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار مخالف فرقہ کو قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شرپسند عناصر کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ قاری زوار بہادر نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پنجاب اسمبلی میں پاس ہونیوالے تحفظ بنیاد اسلام بل کے حوالے سے تحفظات دور کرکے اسے نافذ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جناب سیدہ فاطمہ زہراؑ کے گستاخ ملعون آصف جلالی کی درخواست ضمانت سیشن کورٹ سے بھی خارج

اجلاس میں قاری زوار بہادر نے مخالف فرقہ(شیعہ) کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک میں موجودہ خراب صورتحال کا ذمہ دار یہی مکتب ہے۔ یاد رہے کہ کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی ریلیاں کالعدم وہابی تکفیری جماعتوں کی جانب سے نکالی جا رہی ہیں جن میں شیعہ فرقے کو کافر کہا جا رہا ہے، اس کے باوجود کشیدہ صورتحال کی ذمہ داری بھی اسی فرقے پر عائد کی جا رہی ہے جبکہ حکومت بھی اس سارے معاملے میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button