دنیا

11 ستمبر 2001 کا حادثہ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کی مشترکہ سازش

نیویارک کے مرکز میں 11 ستمبر 2001 ء کو رونما ہونے والے واقعہ کو 19 سال گزرگئے ہیں لیکن اس کے بارے میں ابھی بھی بہت سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔

بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے مرکز میں 11 ستمبر 2001 ء کو رونما ہونے والے واقعہ کو 19 سال گزرگئے ہیں لیکن اس کے بارے میں ابھی بھی بہت سے سوالات ، شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔

اگر چہ ابتدائی مہینوں میں اس واقعہ کو امریکی اور اسرائیلی جعل سازی قراردینا بہت مشکل تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس واقعہ نے تجزيہ نگاروں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی کہ کیا امریکہ کی غیر معمولی سکیورٹی میں نیویارک کے مرکز اور ورلڈ ٹریڈ سینٹرکے ٹاوروں میں اتنا بڑا واقعہ کسی سازش کے بغیر رونما ہوسکتا ہے؟

اس واقعہ کے بارے میں بہت سے شکوک ، شبہات اور سوالات پیدا ہوگئے اور اس کے ساتھ بہت سے اسناد اورشواہد بھی سامنے آنے لگے جس کی بنا پر اس واقعہ کے جعلی اور سازشی ہونے کا عنصر نمایاں ہوگيا ۔

اس سلسلے میں مختلف شواہد اور عناصر پر مبنی تجزيہ نگاروں کی اطلاعات بھی مؤثر ثابت ہوئیں۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس سلسلے میں پہلی کتاب ” 11 ستمبر بڑا جھوٹ کے نام سے شائع‏ ہوئی” جسے فرانسیسی مصنف ٹیری میسان نے تحریر کیا۔

میں نے تہران میں اس سے ملاقات کی اور اس کی کتاب کو ترجمہ اور شائع کرنے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا۔ٹیری میسان کا کہنا تھا کہ اس کتاب کی تحریر کے بعد اسے کافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا اور دوسرے افراد بھی جنھوں نے 11 ستمبر کے جھوٹ کے بارے میں کتابیں تحریر کی انھیں بھی امریکہ اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی طرف سے کافی دباؤ برداشت کرنا پڑا ۔

آج تقریبا سبھی اس یقین تک پہنچ گئے ہیں کہ 11 ستمبر کو بہت بڑا جھوٹ بولا گيا تھا اور 11 سمتبر کا واقعہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت رونما ہوا اور اس منصوبہ میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب شامل تھے۔

اس جعلی اور سازشی واقعہ کے بعد امریکہ کے اس وقت کے صدر جارج بش نے رائے عامہ اور اسی طرح یورپی ممالک اپنے ہمراہ کرلیا افغانستان پر فوجی یلغار کا آغاز ہوگیا اور اس کے بعد اس نے عراق ، شام، لیبیا اور یمن کو اپنی بربریت کا نشانہ بنانا شروع کردیا ۔ امریکہ نے بعض خائن مسلمان حکمرانوں کے تعاون سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عملی جنگ کا آغاز کردیا۔ اور اس نے مشرق وسطی میں اپنی فوجی موجودگی ، اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے اور اپنے مفادات کی حفاظت کے سلسلے میں علاقہ کے عرب اتحادیوں کو بھی اپنی مٹھی میں لے لیا۔

بیشک امریکہ نے اپنے تربیت یافتہ دہشت گرد گروہوں القاعدہ، طالبان اور بعد میں داعش کے ذریعہ اسلام کے پاک ، معصوم اور پر امن چہرے کو خشن اور جنگی چہرہ بنا کر پیش کیا اور اسلام ہراسی کو بہانہ بنا کراس نے اسلامی ممالک میں مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا۔

ایک طرف امریکہ نے خشن اسلام کا چہرہ دہشت گرد گروہوں کے ذریعہ پیش کیا اور دوسری طرف امریکہ نے سیکولر اسلام کو فروغ دیا تاکہ ان دو گروپوں کے درمیان اسلام کا اصلی اور اساسی نمونہ نظر انداز کردیا جائے۔ امریکہ نے مسلم ممالک میں میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے زور پر دینی اور داخلی فتنے شروع کردیئے ۔ آج امریکی شہریوں کو جان لینا چاہیے کہ انھیں صہیونی مفادات اور اسلحہ کی فیکٹریوں کے مالکان کے مفادات کے لئے قربان کیا جارہا ہے ۔ امریکہ اپنے شہریوں پر بھی ظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا ہے وہ اپنے شہریوں پر بھی رحم نہیں کرتا اور یہی وجہ ہے کہ آج امریکہ مردہ باد کے نعرے خود امریکہ کے اندر لگائے جارہے ہیں اور امریکی پرچم کو امریکہ کے اندر نذر آتش کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button