مقبوضہ فلسطین

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا حرام ہے، ۵۰۰ علمائے اسلام کا متفقہ فتویٰ

عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام نے ایک فتویٰ جاری کر کے صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات معمول پر لانے کو حرام قرار دے دیا ہے۔

عالمی یونین برائے علمائے اہل اسلام نے آج بدھ کو ایک کانفرنس کے دوران اپنے فتوے کے ضمن میں اعلان کیا ہے کہ صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات قائم کرنا، یا صلح اور دوستی کے لیے ہاتھ بڑھانا حرام ہے۔
علمائے اسلام کے فتوی میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی بیشتر اراضی بشمول مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے، اور یہ حکومت باقی ماندہ فلسطینی علاقوں پر قبضے کا کھل کر اعلان کر رہی ہے۔ کچھ عرب ممالک اور اسرائیل کے مابین کیا ہوا؟ یہ کوئی حقیقی امن یا جنگ بندی نہیں ہے، بلکہ ایک مقدس سرزمین سے چشم پوشی ہے اور اس پر دشمن کے قبضے کو جائز سمجھنا ہے۔

یہ فتویٰ جس پر ۵۰۰ علمائے اسلام کے دستخط ہوئے ہیں اس میں اسرائیل کے ساتھ ہر طرح تعلقات کو باطل اور حرام قرار دیا ہے۔ اور بعض مسلمان ملکوں کی جانب سے ہونے والے معاہدے کو ملت فلسطین کے حق میں کھلی خیانت سے تعبیر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button