یمن

آل سعود کی ایما پر یمن کے رہائشی علاقوں پر بمباری

شیعیت نیوز : آل سعود کی ایما پر جارح سعودی اتحاد نے ایک بار پھر یمن کے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے منگل کی شب صوبہ الجوف کے اسطر اور الشعف کے علاقوں کو نشانہ بنایا۔ ابھی تک ان حملوں سے ہونے والے جانی نقصان کی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔

گزشتہ چند روز کے دوران سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبہ مآرب ، الجوف اور صوبہ البیضا کے علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔

آل سعود کی ایما پر رہائشی علاقوں پر بمباری سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا معمول بن چکا ہے۔ گزشتہ ساڑھے پانچ برسوں سے یمن کو سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی شدید زمینی، سمندری اور فضائی جارحیت کا سامنا ہے۔ جنگ کے نتیجے میں اب تک جہاں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی اور لاکھوں دربدر ہو کر بے سر و سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے وہیں یمن کے عوام کو کورونا وائرس سمیت مختلف قسم کے وبائی امراض کا بھی سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کے دہشت گردوں فوجیوں کا ایک اور کاروان شام میں داخل

دوسری جانب یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے مجاہدین نے مرکزی صوبے الجوف میں واقع سعودی دہشت گردوں کی بڑی چھاؤنی ’’الخنجر‘‘ خالی کروا لی ہے۔

عرب نیوز چینل المنار کے مطابق یمنی مجاہدین نے سعودی حمایت یافتہ جارح ملیشیا کے زیرکنٹرول الخنجر چھاؤنی پر اپنا کنٹرول واپس لے لیا ہے جہاں سے سعودی جارح فورسز بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں اور سازوسامان چھوڑ کر فرار ہو گئی ہیں۔

یمنی مجاہدین کی جانب سے اس چھاؤنی کو کلیئر کئے جانے کے بعد وہاں کی تصاویر بھی منتشر کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سعودی جارح فورسز کے زیر کنٹرول چھاؤنیوں اور ان کے اردگرد کے علاقوں کو خالی کروانے اور صوبہ الجوف کے شہر خب و الشعف میں واقع مرکزی سعودی چھاؤنی کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا یمنی آپریشن زور و شور کے ساتھ جاری ہے۔

عرب خبررساں ایجنسی الاعلام الحربی کے مطابق یمنی مزاحمتی فورس انصاراللہ کے مجاہدین کی جانب سے جارح قوتوں کے خلاف وسیع آپریشن کے آغاز کے بعد سے ہی جارح سعودی فورسز فوجی گاڑیوں اور سازوسامان سے بھرے اپنے فوجی اڈے چھوڑ کر صحرا کی جانب بھاگنا شروع ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ مزاحمتی فورسز کی جانب سے جارح قوتوں کے اجتماعی مرکز گاؤں بیرعزیز سمیت الخنجر چھاؤنی کے گرد و نواح کے متعدد علاقوں میں کلیئرنس آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button