مقبوضہ فلسطین

لبنان اور شام کو اسرائیلی جرائم کا جواب دینے کا بھرپور حق ہے۔ حماس

شیعت نیوز : اسلامی حریک مزاحمت ’’ حماس‘‘ نے لبنان اور شام میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان اور شام کو اپنے دفاع اور صیہونی ریاست کے جرائم کا جواب دینے کا بھرپور حق ہے۔

حماس صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف مزاحمت میں لبنان اور شام کے ساتھ ہے۔ اسرائیلی جرائم اور دہشت گردانہ حملوں کا جواب دینے کے لیے لبنان اور شام کو حق حاصل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صیہونی ریاست کی طرف سے آئے روز پڑسی ملکوں لبنان اور شام کی سلامتی اور خود مختاری کو پامال کیا جا رہا ہے۔ صیہونی ریاست کی طرف سے خود مختاری کی خلاف ورزیوں کے خلاف بیروت اور دمشق کو مزاحمت کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سید حسن نصراللہ کی صیہونوں کے اعصاب کے ساتھ بازی

بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی قوتیں پورے ارض فلسطین اور عرب علاقوں پر صیہونی ریاست کے‌غاصبانہ قبضے کے خاتمے تک مزاحمت جاری رکھیں گی۔

حماس نے شام اور لبنان کے سرحدی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی مسلسل گولہ باری کو صیہونی ریات کی کھلی بدمعاشی اور غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے صیہونی ریاست کے مذموم عزائم کی روک تھام کے لیے اس پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرے اور طرز عمل تبدیل کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے لیے اسرائیلی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں انجام دے۔

رپورٹ کے مطابق خالد مشعل کی طرف سے غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ایک ویژن پیش کیا ہے۔

اس ویژن میں انہوںنے کہا ہے کہ توسیع پسندی کے صیہونی پروگرام کو ناکام بنانے کےلیے ہماری جد جہد کا پہلا قدم اسرائیل کے ساتھ تمام تر سیکیورٹی تعاون ختم کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کو اپنی ذمہ داریوں اور طرز عمل کو تبدیل کرنا ہوگا۔ الحاق کے اسرائیلی پروگرام کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو قومی ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ غرب اردن پر اسرائیلی ریاست کا قبضہ، اس کا الحاق اور امریکہ سینچری ڈیل منصوبہ دونوں سازشیں ہیں۔ فلسطینیوں کو ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی سطح پر منظم اور مربوط حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے ڈھانچے کی تشکیل نو کرے تاکہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button