اہم ترین خبریںپاکستان

داخلی انتشار پھیلانے والے دشمن کو اتحاد کی طاقت سے ناکام بنائیں گے، علامہ راجہ ناصر عباس

شیعیت نیوز : سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا پاکستان اور ملت تشیع میں حالیہ داخلی اور خارجی انتشار کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ ہم سب ملکر دشمن کے فتنے کو ناکام بنائیں گے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کاکہنا ہے کہ سرزمین پاکستان علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر ہے۔ ایٹمی طاقت سے لیس اسلامی ملک ہر وقت دشمن کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔ خاص جغرافیائی مقام اور اہمیت کی وجہ سے عالمی سامراجی طاقتیں ہمہ وقت اندرونی و بیرونی سازشوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنیکی کوششوں میں سرگرم رہتی ہیں۔ اسلام دشمن اور پاکستان مخالف طاقتوں کی طرف سے پاکستانی قوم کو انتشار کا شکار کرنے کیلئے وحدت، یکجہتی اور اتحاد کو پارہ پارہ کرنیکی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ گذشتہ مہینوں میں جہاں ملک کے مختلف علاقوں میں تخریبی کارروائیاں کروائی گئیں، اسی طرح مقدس شخصیات کی ہتک اور توہین کے ذریعے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ مختلف شخصیات اور اداروں کی جانب سے اس کا مقابلہ کرنے کیلیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔

لاہور میں مرکز ولایت علیؑ کے نام پر ملت تشیع کو تقسیم کرنے اور مرجعیت اور رہبریت کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی۔ اس دوران انقلابی طبقات جہاں اضطراب کا شکار ہوئے، وہاں باہمی تنازعات بھی شروع ہوگئے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں اس خراب فضاء کو ہوا ملی ہے۔ جہاں دیگر شخصیات نے اپنے کارکناں، مسئولین اور ملت کا درد رکھنے والے افراد کو اس کی طرف متوجہ کیا ہے، وہاں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے موجودہ حالات کے پیش نظر کارکنان اور دیگر تنظیمی افراد کے نام بیان جاری کیا ہے، تاکہ موجودہ فضاء میں مثبت کردار ادا کیا جا سکے۔ علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے پیش کیے گئے نکات کو مختلف حلقوں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں عظمت اہلبیت ؑو اصحاب رسول کے دفاع کیلئے تمام علماء کرام متحد ہیں، عظمت سیدہؑ کانفرنس

علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین تکفیری یلغار، دہشت گردی کے طوفان، اہل تشیع پر جامع الاطراف مختلف قسم کے ہونے والے دشمن کے حملوں کو ناکام بنانے کے لئے وجود میں آئی تھی، عوامی جدوجہد کے ذریعے اپنی مظلومیت کو طاقت میں بدل کر دشمن کو ناکام بنانے کی اسٹرٹیجی کو اختیار کیا گیا، جس میں مختلف tactics اور techniques کو اپنایا گیا، جن کے نتیجے میں دشمن مکمل طور پر ناکام ہوا۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے اسٹریٹیجی کو عملی شکل دینے کے لئے درج ذیل tactics اور techniques کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انکی فہرست بیان کی ہے۔

1۔ رائے عامہ کو اپنے ساتھ ملانے کے لئے، عظیم عوامی اجتماعات، مظاہرے، لانگ مارچ، دھرنے دیئے گئے۔
2۔ شیعہ سنی وحدت کیلئے اقدامات کیے گئے۔
3۔ اہل تشیع میں موجود اختلافات میں شدت پیدا نہ ہونے دی گئی۔
4۔ باہمی نزاع سے پرہیز سمیت اہل تشیع تنظیموں اور اداروں سے نہ الجھنے کی پالیسی اپنائی گئی۔
5۔ باہمی احترام کے اصول پر عمل کرتے ہوئے، انحصار طلبی کے اصول کی پیروی کی گئی۔
6۔ خود پسندی سے پرہیز کرتے ہوئے کامیابی کی صورت میں دیگر اہل تشیع تنظیموں اور اداروں کو طعن و تشنیع کا نشانہ نہیں بنانا گیا۔
7۔ وسعت قلبی کے ساتھ اقدام کیا اور معاشرے میں فعال دیگر شیعہ اداروں کے اپنے اسلوب کے مطابق میدان میں حضور کے راستے میں کبھی رکاوٹ نہیں بنے۔
8۔ حتی الامکان دوسروں کے لئے بھی اقدام کی گنجائش اور جگہ چھوڑی گئی۔
9۔ اہل تشیع کے تمام طبقات کو میدان میں لانے کے طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اس کی سب سے بڑی مثال عوامی اجتماعات، دھرنے یا مظاہرے ہیں۔ جیسے راولپنڈی کے عاشور کے واقعے کے بعد راولپنڈی میں شیعہ ایکشن کمیٹی بنا کر سب اسٹیک ہولڈرز کیساتھ ملکر اس فتنے کا مقابلہ کرنے کے لئے انہیں اکٹھا کیا گیا اور پھر اس فتنے کو شکست دی گئی۔ اسکی وضاحت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کی طرف سے جاری کیے گئے پیغام میں نوٹ دیا گیا ہے کہ راولپنڈی کے اربعین کے جلوس میں سب تنظیموں کے جھنڈے، شخصیات کی تصویریں اور بینرز موجود تھے، لیکن مجلس وحدت مسلمین کا کوئی جھنڈا، تصویر یا بینر نہیں تھا۔

دشمن اختلافات کو ہوا دینا چاہتا ہے:
اپنے پیغام میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ دشمن کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ آپس کے اختلافات میں شدت پیدا کیجائے، پھر باہمی نزاع کی صورت پیدا کیجائے، جس میں ایک دوسرے کیخلاف باقاعدہ زبانی، کلامی، تحریری طور پر اس نزاع کو مزید ابھارا جائے اور پھر آخرکار یہ نزاع عملاً باہمی ٹکراؤ اور لڑائی کی شکل اختیار کر جائے اور ایک دوسرے کو فیزکلی راستے سے ہٹانے کے اقدام کئے جائیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے مخلص دوست اور ذمہ دار پہلے دن ہی سے دشمن کی درست شناخت کی وجہ سے اہل تشیع کے اندر، داخلی طور پر دشمن تراشی سے اجتناب کرتے چلے آئے ہیں اور دشمن کے اس خطرناک منصوبے کو ناکام بناتے آئیں ہیں۔ اب بھی ہمیں داخلی دشمن تراشی سے بچنا ہے۔

یہ دشمن کی آرزو ہے کہ ہم اپنے اندر ہی دشمن بنائیں اور آپس میں لڑیں۔ ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ بہت زیادہ صبر اور برداشت کی ضرورت ہے۔ انقلابی صبر کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس شیئر کرنا یا لکھنا، جس سے داخلی طور پر دشمن تراشی کے فتنے کو سپورٹ ملے، جائز نہیں، اس سے دشمن خوش ہوگا اور کامیاب۔ لہذا آئیں ملکر دشمن کے اس فتنے کو ناکام بنائیں۔ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو مثبت طور پر استعمال کریں۔ حکمت و دانائی کے ساتھ حقائق کو بیان کریں، تاکہ داخلی اختلافات میں شدت بھی پیدا نہ ہو، غلط فہمیاں دور ہوں اور ہم اختلافات کے باوجود دشمن کے مقابلے میں اکٹھے رہیں۔ اختلافات کے باوجود ملکر جینا سیکھیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button