دنیا

امریکہ کا ایران ایٹمی معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ غلط تھا۔ جوزپ بوریل

شیعت نیوز : جوزپ بوریل نے کہا کہ افسوس ہے کہ امریکہ نے مئی 2018 میں JCPOA سے دستبرداری کا غلط فیصلہ کیا اور اس کے بعد سے وہ کسی میٹنگ یا سرگرمی میں شریک نہیں ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی 5ویں سالگرہ کے موقع پر یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ ہمیں یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ مستقبل میں بین الاقوامی برادری کیلئے ایران کے جوہری پروگرام کو اس طرح جامع انداز میں حل کرنے کا موقع دوبارہ پیدا ہوگا۔

انہوں نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے 5 سال مکمل ہونے کے موقع پر جوائنٹ کمیشن کے کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے برسلز سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔

یاد رہے کہ ایران اور P 5+1 ممالک کے درمیان 14 جولائی 2015 کو ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کو ہتھیار بنانے سے روک کر اسے مراعات دینا مقصود تھا۔

یہ بھی پڑھیں : باجوڑ، سرحد پار سے فائرنگ کے نتیجے میں 3 پاکستانی شہید7 زخمی

اس معاہدے کی تصدیق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے قرارداد نمبر 2231 کے ذریعے کی تھی۔

جوزپ بوریل نے کہا کہ یہ معاہدہ ہی ایرا ن کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو ضروری یقین دہانی فراہم کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔

دوسری طرف ایران میں سابق برطانوی سفیر نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی واپسی کے نتیجے میں گذشتہ پانچ سالوں میں معاہدے کی ممکنہ صلاحیت کے صرف ایک چھوٹے سے حصے کے استحصال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ اب بھی ایک اہم دستاویز اور کثیرالجہتی ادراک کے لئے امید کی اساس ہے۔

ریچرڈ ڈالٹون نے کہا کہ خلیج فارس کے عوام کے لئے مستقبل کے پرامن تعاون کو یقینی بنانے کے لئے ایران سمیت مشرق وسطیٰ کے خطے سے پیدا ہونے والی کثیر الجہتی سفارتی ، سلامتی اور معاشی تعاملات سب سے بہترین طریقہ ہے۔

ڈالٹون نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ غیر منصفانہ اور یکطرفہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی عوام کی تکالیف کا خاتمہ ہوئے اور یوروپی ممالک کو اپنی مالی اور تجارتی ذمہ داریوں کو نبھانا ہوگا۔

برطانوی سفارت کار نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران ایٹمی معاہدے کے وعدوں پر واپس آئے اور ایک بار پھر عالمی جوہری ادارے ایران کی سو فیصد دیانتداری کی تصدیق کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ 2021 میں ہم ایسی پیشرفت دیکھیں گے جو امریکی حکومت کے تباہ کن انداز کو ختم جائے گا وہی نقطہ نظر جس نے دوسری حکومتوں کی بری پالیسیوں کے ساتھ ہی امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام اور قوموں کے مصائب کا سب سے بڑا حامی بنایا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button