مقبوضہ فلسطین

اسماعیل ھنیہ کا یو این خصوصی ایلچی سے اسرائیلی توسیع پسندانہ اعلانات پر تبادلہ خیال

شیعت نیوز : اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نیکولائی میلاڈینوف سے قضیہ فلسطین، خطے کی صورت حال بالخصوص فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی خود مختاری کے اعلانات اور ان کے مضمرات پر تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ کے مطابق حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ھنیہ نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سے ٹیلیفون پر تفصیلی اور طویل بات چیت کی۔

دونوں رہنماؤں کےدرمیان ہونے والی بات چیت میں امریکہ کے نام نہاد امن منصوبے سینچری ڈیل اور اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے نئے اعلانات پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں : یورپی یونین کی مخالفت، ظالم کے بجائے مظلوم کی مذمت

اس موقعے پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی قوم کے حقوق ناقابل تصرف ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے فلسطینی علاقوں کے الحاق کے پروگرام پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے موقف کو سراہا جس میں انہوں نے اسرائیلی اعلان کو یو این کی قراردادوں کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

دونوں رہنماؤں کےدرمیان ہونے والی ٹیلیفونک بات چیت میں القدس کو یہودیانے کی اسرائیلی سازشوں، فلسطینی سرزمین پر فلسطینی قوم کے لیے عرصہ حیات تنگ کر نے اور اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پربھی بات چیت کی گئی۔

اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی کی تیرہ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی کی طرف اقوام متحدہ کے مندوب کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ریاست نے غزہ کے بیس لاکھ فلسطینیوں کو کھلی جیل میں بند کررکھا ہے۔

دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی ایک نام نہاد فوجی عدالت کی طرف سے فلسطینی مجاہد عاصم البرغوثی کو دی گئی قید کی سزا پرفخر ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ تحریک آزادی اور غاصب دشمن کے خلاف مزاحمت میں برسوں کی قید کوئی قیمت نہیں۔ مجاھد عاصم البرغوثی کو  ملک وقوم کی آزادی کے لیے لڑنے کی پاداش میں چار بار قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق حماس کی طرف سے مجاہد عاصم البرغوثی کے خاندان کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے جس میں انہیں عاصم کو دی گئی سزا پر مبارک  باد پیش کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کو عاصم جیسے بہادر اور جانثار بیٹوں پر بجا طور پرفخر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button