دنیا

ماسکو حکومت کا بھی بھارت کا ساتھ دینے سے صاف انکار

شیعت نیوز : بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے معاملے پر امریکہ کے بعد ماسکو حکومت (روس) نے بھی ہاتھ اٹھا لیا،

بھارت کا ساتھ دینے سے صاف انکار، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے روس کے دورے پر آئے ہوئے

اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ ماسکو کا خیال ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان ثالثی کی ضرورت نہیں ہے۔

لاوروف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ چین یا بھارت دونوں میں سے کسی کو مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

روس دونوں ممالک کو اسلحہ سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ دی تھی کہ دورہ روس کے موقع پر

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ روس سے ایس 400 دفاعی میزائل نظام

کی فراہمی کا عمل جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کریں گے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ لڑاکا طیاروں،

ٹینکوں اور آبدوزوں کی جلد فراہمی کا مطالبہ بھی کیا جائیگا۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت کو منہ توڑ جواب، پاکستان کا بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں 50 فیصد کمی کرنے کا حکم

بھارت کو امید تھی کہ اسلحہ فراہمی کے معاہدوں کے باعث روس بیجنگ سے سرحدی کشیدگی

میں نئی دہلی کی حمایت کرے گا تاہم ماسکو حکومت نے واضح طور پر بھارت کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت نے اتوار کے روز چین بھارت لائن آف ایکچول کنٹرول پر تعینات بھارتی

فوجیوں کو کارروائی کی مکمل آزادی دے دی۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارتی کمانڈوز کے اسلحہ استعمال کرنے پر پابندی نہیں ہو گی۔

چینی اخبارت کے مطابق اگر اس نئی روش پر عملدرآمد ہوتا ہے اور بھارتی فوجی دستے مستقبل

کی مڈبھیڑ میں شروع ہی میں چینی فوجی دستوں کو نشانہ بناتے ہیں تو پھر چین بھارت سرحدی تنازع ایک فوجی تنازع میں بدل جائے گا۔

زیادہ تر چینی اور بھارتی افراد ایسا ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ چین اور بھارت دونوں نے 1996ء

اور 2005ء میں 2 دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کئے تھے جو یہ کہتے ہیں کہ دونوں میں سے

کوئی بھی فریق دوسرے فریق کے خلاف اپنی فوجی صلاحیت استعمال نہیں کرے گا۔

اس نے سرحدی علاقے میں تنازعات کو بنیادی طور پر محدود کر دیا اور 15 جون کو ہونے والی جھڑپ

کے دوران اس شق کو برقرار رکھا گیا تھا۔ اگرچہ کارروائی کی مکمل آزادی مودی

انتظامیہ کی بھارتی فوج اور عوام کی رائے کو مطمئن کرنا ہے، یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button