امریکی کمیشن کی رپورٹ پاکستان میں مداخلت کے مترادف ہے۔ زاہد علی آخونزادہ

شیعت نیوز : علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے امریکی کمیشن کی پاکستان میں قوانین سے متعلق رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان میں افتراق پھیلانے کی درپردہ کوشش اور اسکی خود مختاری میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے امریکی کمیشن رپورٹ میں پاکستانی قوانین میں رد و بدل کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ سامراج ہمیشہ معاشروں کو افتراق کا شکار کر کے، ملکوں پر جنگیں مسلط کر کے،طاقت کے بل بوتے پر کمزور ممالک کو زیر نگین کر کے اور عوام کو آپس میں لڑا کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے اور سامراج بھی اسی روش پر چلتے ہوئے مختلف ممالک پر نہ صرف جنگیں مسلط کیے ہوئے ہے بلکہ وہ مختلف حیلے بہانوں سے کئی ممالک پر پابندیاں عائد کر کے ان کو کمزور بھی کر رہا ہے جبکہ اب وہ پاکستان کے قوانین میں رد و بدل کا عندیہ دے کر ایک خود مختار ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے جو عالمی قوانین سے انحراف ہے اور قابل مذمت فعل ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب نے کورونا وائرس وبا کو بہانہ بنا کر حج کو بھی محدود کردیا
ترجمان نے مذید کہا کہ علامہ ساجد نقوی نے وطن عزیز پاکستان میں اتحاد کی کاوشوں میں ہمیشہ فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا ہے اور بانی اتحاد بین المسلمین کے طور پر بھی تمام مکاتب فکر کو اتحاد کی ایک فکر پر مجتمع کر کے ملک کو فرقہ وارانہ تفریق سے نجات دلائی ہے جسکی بدولت آج پاکستان کو اتحاد امہ کے حوالے سے دنیا میں اہم اور منفرد حیثیت حاصل ہے۔
انہوں کہا کہ امریکہ پاکستان میں توہین رسالت کے قوانین ہوں یا کوئی بھی دوسرے قوانین ان میں رد وبدل کی ڈکٹیشن دے کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے جو قابل قبول نہیں۔
علامہ ساجد نقوی کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی عوام سامراجی قوتوں کے ایسے تمام مذموم عزائم خاک میں ملانے کیلئے مستقبل میں بھی اتحاد و اتفاق کی عملی کاوشوں کو دوام بخشیں گے اور حالیہ امریکی کمیشن کی اس رپورٹ کو مسترد کر کے وطن عزیز پاکستان کی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔