اہم ترین خبریںپاکستان

6جون1963: سانحہ ٹھیری خیرپور ،پاکستان میں منظم شیعہ نسل کشی کے آغاز کا بدترین دن

یوم عاشوراکے دن جلوس عزامیں مصروف 118 عزاداروں پر بند گلی میں بھینسیں دوڑا کر کچلا گیا، تیز دہار کلہاڑوں سے وار کرکے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے نہر میں بہا دیا گیا۔

شیعت نیوز : سانحہ ٹھیری خیرپور کو 57 برس بیت گئے 118 بے گناہ عزاداروں کے قاتلوں آج تک قانون کی گرفت سے آزاد۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ٹھیری خیرپور 6 جون 1963 پاکستان کی تاریخ کا بدترین کہ جب وطن عزیز میں تکفیری دہشت گردوں نے پہلی بار منظم شیعہ نسل کشی کا آغاز کیا جوکہ آج تک سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی اور داعش کی صورت میں جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حضرت عمربن عبدالعزیز کے مزارکی بےحرمتی ،شامی وزارت اوقاف نے جھوٹ کا پردہ چاک کردیا

۶ جون روز عاشور امام حسین علیہ سلام کے حوالے سے قدیم و روایتی جلوس امام حسین علیہ سلام برآمد ہوا جو مقررہ راستوں سے ٹھیری کے مقام پر پہنچا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے چاروں طرف سے عزاداروں پر لاٹھی، کلہاڑوں اور تلواروں سے حملہ کردیا جسکے نتیجے میں ۱۱۸ سے زائد مومنین شہید ہوئے جبکہ سیکڑوں ہی زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی،مساجد وامام بارگاہوں اور پولیس اہلکاروں پر حملےمیں ملوث وہابی دہشت گردگرفتار

یوم عاشوراکے دن جلوس عزامیں مصروف 118 عزاداروں پر بند گلی میں بھینسیں دوڑا کر کچلا گیا، تیز دہار کلہاڑوں سے وار کرکے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے نہر میں بہا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : عراق میں خودکش حملے سعودی جوانوں نے کیئے ، سابق سعودی وزیرداخلہ کی ویڈیو لیک

افسوس کے ذرائع ابلاغ کی سہولیات کے ناہونے اور ریاستی تعصب کی بناءپر یہ واقعہ قوم کی بروقت توجہ حاصل نا کرسکا ۔ سانحہ ٹھیری میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی نسلیں آباد اور آج تک اس جلوس کے انعقاد پر پابندی عائد ہے۔

آج اس سانحہ ٹھیری کو 57 سال گذر گئے ہیں لیکن ان شہداء کی یاد ابھی بھی خیرپور میں قائم گنج شہیدان میں باقی ہے جبکہ حملہ کرنے والے یزید دہشت گردوں کا نام و نشان تک مٹ گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button