یمن

یمن: سعودی اتحاد کے فضائی و زمینی حملے، 1 بچے سمیت 5 بیگناہ روزہ دار شہید

شیعت نیوز: جارح سعودی فوجی اتحاد نے آج یمنی صوبوں صعدہ اور صنعاء کو اپنے توپخانے، میزائل اور جنگی طیاروں کے وسیع حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ جس کے باعث 1 بچے سمیت 4 روزہ دار شہری شہید ہو گئے۔

عرب نیوز چینل المسیرہ کے مطابق جارح سعودی فوجی اتحاد نے یمن کے شمالی صوبے صعدہ کے سرحدی گاؤں رازح کی آبادی کو اپنے میزائلوں اور توپخانے کے حملوں کا نشانہ بنایا جس سے 1 بیگناہ روزہ دار شہید ہو گیا۔

جارح سعودی فورسز نے اپنے وسیع ہوائی حملوں کے دوران صوبہ صنعاء کے علاقے العرقوب کو بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا ہے۔

علاوہ ازیں سعودی فوجی اتحاد کی طرف سے آج یمن پر ہونے والے وسیع حملوں میں سعودی جنگی بحری بیڑوں نے بھی حصہ لیا جبکہ مغربی یمن کی شہری آبادی پر سعودی نیوی کی وحشیانہ بمباری کے باعث 1 بچے سمیت 4 روزہ دار شہری شہید ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن: سعودی اتحاد کے عمران اور صعدہ پر بیلسٹک میزائل حملے

واضح رہے کہ 8 اپریل 2020ء کے روز سعودی عرب کی طرف سے یمن کے خلاف جاری جنگ میں 2 ہفتوں کے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس میں 23 اپریل 2020ء کے روز 1 ماہ کی توسیع بھی کر دی گئی تھی تاہم جارح سعودی عرب کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد نہ صرف سعودی حملوں میں کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ کئی گنا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔

دوسری جانب انقلاب یمن کی اعلی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ سعودی معیشت کو تباہی سے بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ریاض یمن کے خلاف اپنی جارحیت کا سلسلہ بند کر دے۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سعودی حکومت کے لئے بھاری معاشی و اقتصادی نقصانات سے بچنے کے لئے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ کا سلسلہ روک دے، نمائشی و کمزور راہ حل کے بجائے بنیادی راہ حل اختیار کرے ، خیالی جنگ بندی کا دعوی ترک کر دے اور وسیع البنیاد راہ حل کی پابندی کرے۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا کہ دنیا میں سعودی عرب کا اقتصاد مائنس میں جا رہا ہے اور امریکہ ہرگز سعودی عرب کو اس بدترین صورت حال سے نہیں بچائے گا کیونکہ واشنگٹن خود سعودی عرب کی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار ہے۔

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ اور جنگ یمن سمیت مختلف جنگی اخراجات نے سعودی عرب کے اقتصاد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ آئی ایم ایف کے بیان کے مطابق سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور حکومت میں سعودی عرب کے زر مبادلہ کے ذخائر میں دو سو تینتیس ارب ڈالر کی کمی آئی ہے اور یوں اس ملک نے شاہ سلمان کے دور میں جس کی باگ ڈور درحقیقت بن سلمان کے ہاتھ میں ہے اپنے زر مبادلہ کی ایک بڑی مقدار سے ہاتھ دھو لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button