اہم ترین خبریںپاکستان

کورونا وائرس سے متعلق شیعہ ڈاکٹرز کی اہل مکتب سے دردمندانہ اپیل

ہم ایک بار پھر اس مراسلہ کے ذریعے پوری قوم کو متنبع کر رہے ہیں کہ اس موقع پر اجتماعات و جلوس عزا کا انعقاد پوری قوم کو ایک ایسی صورتحال سے دوچار کر سکتا ہے کہ جسے سنبھالنا نہ حکومت کے بس میں ہوگا اور نہ ہی ہم اسے برداشت کر پائیں گے۔

شیعت نیوز: شیعہ ڈاکٹروں اور صحت سے متعلق دیگر شعبہ جات سے منسلک افراد کی عالمی تنظیم امامیہ میڈکس انٹرنیشنل (IMI) کی جانب سےپاکستان میں بسنے والے تمام شیعہ ہم وطنوں کے لئےایک اہم پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ باوثوق ذرائع سے ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی مومنین شہادتِ جناب امیر المومنین علیہ السلام کے موقع پر مجالس و جلوس عزا کے اجتماعات کے انعقاد کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور اس ضمن میں COVID-19 کے مرض کے پھیلاؤ کے خطرے سے متعلق ہمارے ان مشوروں کو خاطر میں نہیں لا رہے ہیں جو ہم نے اصل زمینی حقائق کو دیکھنے کے بعد قوم کے ذمہ داروں کو دیئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ صدر ووزیر اعظم کےاحکامات کو نظراندازکرکےیوم علی ؑ کے اجتماعات میں رکاوٹ ڈال رہی ہے،علامہ راجہ ناصرعباس

ہم ایک بار پھر اس مراسلہ کے ذریعے پوری قوم کو متنبع کر رہے ہیں کہ اس موقع پر اجتماعات و جلوس عزا کا انعقاد پوری قوم کو ایک ایسی صورتحال سے دوچار کر سکتا ہے کہ جسے سنبھالنا نہ حکومت کے بس میں ہوگا اور نہ ہی ہم اسے برداشت کر پائیں گے۔

یہ عمل مذہبی اور ریاستی جرم متصور ہوگا۔

ہم اس مسئلہ میں قم و نجف میں اعلیٰ دینی قیادت سے رجوع کرنے جا رہے ہیں تاکہ وہ اس سلسلے میں ملت پاکستان کے مومنین کی راہنمائی فرمائیں۔

ہم ساتھ ہی عام مونین کو بھی یہ ہدایت دے رہے ہیں کہ اس ضمن میں طبی ماہرین کی متفقہ رائے کو اہمیت دیں, جو نہ صرف ایک عقلی فیصلہ ہے بلکہ جسے شریعت کی بھی تائید حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جلوس یوم علیؑ پر سندھ حکومت کی پابندی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج ، سماعت کل ہوگی

عقل و علم کی بات کو جزباتی باتوں پر غالب رہنا چاہئے۔

ہم تمام دنیا کے شیعہ ڈاکٹرز متحدہ و متفقہ طور پر پاکستان کے شیعہ مومنین کو یہ ہدایت جاری کر رہے ہیں کہ وہ عالمی وبا کے اس حساس موقع پر اپنے گھروں میں رہیں، تمام تر عزاداری اور مجلسِ عزا کے مراسم کو اپنے اپنے گھروں اور online طریقوں پر محدود رکھیں۔ اور کسی قسم کے جلوس اور بڑے اجتماعات سے اس وقت پرہیز کریں۔

کیوں؟؟؟

▪️اسلئے کہ دو افراد کے درمیان اجتماعات یا جلوس میں 6 فٹ کاسماجی فاصلہ برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے

▪️اسلئے کہ مومنین رسمی طور پر تبرکات عزاداری کی تعظیم اور ان سے اظہارِ عقیدت کرتے ہیں۔ اس عمل سے کورونا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں باآسانی منتقل ہوسکتا ہے۔

▪️اسلئے کہ ہمارے مراجعین عظام نے بھی یہی ہدایت جاری کی ہے کہ اس بابت ڈاکٹروں کے مشوروں کو فوقیت حاصل ہے اور ان کی بتلائی ہوئی احتیاط پر عمل نہ کرنا جائز نہیں ہے۔

▪️اسلئے کہ ہمارا یہ عمل پوری ملت کو کورونا کے موزی مرض سے دوچار کر سکتا ہے جبکہ ہمارا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔

▪️اسلئے کہ اس وقت یہ وبا اپنی انتہا تک پہنچنے کے دہانے پر ہے اور کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ملک میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

▪️اسلئے کہ کراچی میں کھارادر کے علاقہ کواس وبا نے شدید طور پر متاثر کیا ہے اور ہمارے مرکزی جلوسِ عزاداری کا اختتام بھی کھارادر میں ہی ہوتا ہے۔اس وجہ سے بھی متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہے ۔

اس واسطے ہم ملت کے قائدین اور وہ حضرات جو ملت کے لئے فیصلے کرنے میں مؤثر ہیں، مؤدبانہ التماس کرتے ہیں کہ ملت کے بہترین مفاد میں خود رضاکارانہ طور پر اجتماعات منعقد کرنے کے ارادے کو فلحال ترک کردیں۔ اس پر عمل ہم سب کی دینی و سماجی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کی خصوصی ہدایت، جےیوآئی کا رہنما آفتاب نذیر فرقہ وارانہ تعصب کےپھیلاؤ میں سرگرم

پھر اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ ایسے حساس موقع پر اجتماعات کا انعقاد ہمارے مذہبی مراسم میں حکومتی مداخلت کاراستہ کھول دے۔ اور یہ بات مستقبل میں عزاداری کے مفاد میں نہیں ہے۔

آئیے ان حالات کے پیش نظر ہم اس مرتبہ شہادتِ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام منانے کے مراسم کو بدل دیں۔

(یاد رکھئے خود امیرالمومنین علیہ السلام نے بھی شب ضربت طبیب ہی کے مشورے کو اہمیت دی تھی اور اس کے مطابق عمل کیا تھا۔)

▪️اس مرتبہ ۱۹ تا ۲۱ رمضان المبارک ہم اپنے گھروں پر کالے جھنڈے لہرا کر اپنے جزبات کا اظہار کریں۔

▪️اس مرتبہ ہر ہر شیعہ گھر میں ۱۹ تا ۲۱ رمضان المبارک ایک امام بارگاہ سجا کر گھر گھر ماتم ۔۔۔۔۔ در در ماتم ۔۔۔ کی روایت کو تازہ کردیں۔

مراسم عزاداری گھر میں انجام دیں

مجالس Online برپا کریں

ملت کو کورونا کی وبا سے بچائیں

ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں

شیعہ مذہب کی بدنامی کا باعث نہ بنیں

امامیہ میڈکس انٹرنیشنل پاکستان (IMI)

متعلقہ مضامین

Back to top button