سعودی عرب

آل سعود کی جیل میں قید پروفیسر عبداللہ الحامد کی مشکوک موت

شیعت نیوز: آل سعود حکومت کی جیل میں قید ایک نقاد پروفیسر عبداللہ الحامد کی جمعے کی صبح مشتبہ حالت میں موت ہو گئی۔

رپورٹ کے مطابق جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر عبداللہ العودہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں میڈیکل اسٹاف کی تساہلی کی بنا پر پروفیسر عبداللہ الحامد کی موت کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ عبداللہ الحامد کو برین ہیمبرج کی وجہ سے بیہوش ہونے کے بعد بھی کئی گھنٹوں تک جیل میں ان کے سیل میں انہیں پڑا رہنے دیا گیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔

پروفیسر عبداللہ الحامد کو یونیورسٹی کی گیارہ فعال شخصیتوں کے تعاون سے دو ہزار تیرہ میں جمعیت حسم نامی تنظیم قائم کرنے کے جرم میں قید بامشقت کی سزا دی گئی تھی۔

سعودی عرب کی حسم نامی شہری و سیاسی حقوق کی تنظیم انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو دوہزار نو میں گیارہ سرگرم شخصیات کی کاوشوں سے تشکیل پائی ہے۔اس تنظیم نے اپنی تشکیل کے آغاز میں ہی اعلان کردیا تھا کہ اس کے قیام کا مقصد سعودی عوام کو انیس سو اڑتالیس کے انسانی حقوق کے اعلامیے کی بنیاد پر ان کے حقوق سے آگاہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی اہلکاروں نے محمد بن سلمان کا خواب پورا کرنے کے لئے پورا گاؤں برباد کردیا

دوسری جانب سعودی عرب میں کوڑنے مارنے کی سزا کا قانون ختم کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی سپریم کوٹ کے جنرل کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک میں کوڑے مارنےکی سزا کو قید اور جرمانوں میں تبدیل کیا جائے۔

قانونی دستاویز کے مطابق یہ اقدام شاہ سلمان اور ان کے بیٹے ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی جانب سے پیش کردہ انسانی حقوق کی اصلاحات میں توسیع کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں مختلف قسم کے جرائم پرکوڑے مارنےکی سزا دی جاتی تھی جب کہ دیگر جسمانی سزا، جس میں چوری کے جرم میں ہاتھ کاٹنے، سزائے موت یا قتل اور دہشت گردی کے جرم میں سر قلم کرنے کی سزائیں ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button