مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی فوج کا کریک ڈاؤن ، فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری جاری

شیعت نیوز: فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے مارچ میں کریک ڈاؤن کے دوران 54 بچوں اور 6 خواتین سمیت مزید 250 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ میں گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے اعدادو شمار جمع کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوری دنیا اور اسرائیل میں کورونا کی وباء کےباوجود فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کا کریک ڈاؤن مارچ میں جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں : سوشل میڈیا پر سعودی عرب میں فلسطینی اسیروں کی فوری رہائی کا مطالبہ

گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے 8 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ ان میں تین کاروباری شخصیات شامل ہیں جنہیں غزہ کے شمال میں قائم بیت حانون گذرگاہ سے حراست میں لیا گیا۔ پانچ فلسطینیوں کو غزہ کی مشرقی سرحد عبور کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گذشتہ ماہ ہونے والی گرفتاریوں میں 54 بچے اور چھ خواتین بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے بتایا ہے کہ سال 2019ء کے دوران اسرائیلی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسی کے نتیجے میں فلسطینیوں کے مکانات مسماری کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے۔

سال 2019ء کے دوران مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات مسماری کے واقعات ماضی کے برسوں کی نسبت زیادہ سامنے آئے۔

اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’’عیر عمیم‘‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی حکومت مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف خطرناک نسل پرستانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس پالیسی کے تحت فلسطینیوں کی املاک اور مکانات کو مسمار کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مشرقی بیت المقدس میں 2019ء کے دوران جتنے مکانات مسمار کیے گئے پچھلے 10 سال میں سالانہ اتنے مکانات مسمار نہیں کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس اسرائیلی بلدیہ کی حدود میں فلسطینیوں کے 104 گھروں کو بلڈوز کردیا گیا۔ اس کے علاوہ شہر سے باہر وادی حمص کالونی میں فلسطینیوں کے 54 مکانات مسمار کیے گئے جب کہ 117 غیر رہائشی عمارتیں مسمار کی گئیں۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت سنہ 1967ء کے بعد مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں پرعرصہ حیات تنگ کیے ہوئے ہے۔ نام نہاد قوانین کی آڑ میں مشرقی بیت المقدس کے فلسطینیوں کو ان کے گھروں، زمینوں اور جائیدادوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔

مشرقی بیت المقدس  میں فلسطینیوں کی تین لاکھ 40 ہزار آبادی کے بنیادی مطالبات کو نظرانداز کرتے ہوئے صیہونی آباد کاری کے لیے نیا تعمیراتی ڈھانچہ منظور کیاگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سال 2019ء کے دوران مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کی طرف سے تعمیرات کے لیے دی گئی صرف 7 فی صدر درخواستیں منظور کی گئیں حالانکہ ان علاقوں میں 38 فی صد فلسطینی آباد ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button