مقبوضہ فلسطین

صیہونی فوج نے 16 ہزار فلسطینی خواتین کو زندانوں میں قید کیا۔

شیعت نیوز: فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ’’کلب برائے اسیران‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ 53 برس میں صیہونی فوج نے 16 ہزار فلسطینی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو حراست میں لے کر زندانوں میں قید کیا۔

رپورٹ کے مطابق کلب برائے اسیران کے مطابق سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج نے فلسطینی خواتین کے خلاف منظم انداز میں کریک ڈاؤن شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین میں کورونا وائرس کے خطرات، ایک ماہ کی ایمرجنسی نافذ

آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 43 فلسطینی خواتین اب بھی صیہونی زندانوں میں پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 16 خواتین بچوں کی مائیں ہیں۔ ان میں 27 خواتین کو مختلف عرصے کی قید کی سزاؤں کا سامنا ہے۔ ان میں ایک خاتون کو 16 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ اسیرات میں شروق دویات اور شاتیلا ابو عیاد شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی ریاست اور اس کے نام نہاد اداروں کی طرف سے بے گناہ فلسطینیوں کی بلا تفریق گرفتاریاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ مردوں کے ساتھ قابض صیہونی فوج نے فلسطینی خواتین کو بھی حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سینچری آف ڈیل منصوبے کے بعد فلسطینیوں پر صیہونی تشدد میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ 14 اکتوبر 1967ء کو غرب اردن سے اسرائیلی فوج نے فاطمہ برناوی نامی ایک خاتون کو حراست میں لیا۔ برناوی پہلی فلسطینی خاتون تھیں جسے قابض صیہونی فوج نےحراست میں لے لیا۔

برناوی کو 10 سال قید کے بعد 11 نومبر 1977ء کو رہا کیا گیا۔ سنہ 2019ء میں اسرائیلی فوج نے 128 فلسطینی خواتین حراست میں لیا۔ ان میں سے 29 اب بھی بدستور جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button