اہم ترین خبریںپاکستان

نئے پاکستان میں نئے سال کا تحفہ پہلے روز ہی ایک اور شیعہ عالم دین اسلام آباد سے جبری طور پر لاپتہ

اغواکاروں کی دیدہ دلیری کہ وہ صبح دس بجے سے دن ایک بجے تک مجھے فون کرکے والد صاحب کافون بارہ کہوبازار ٹال چوک پر پہنچانے کا مطالبہ بھی کرتے تھے ۔

شیعت نیوز: عمران خان کے نئےپاکستان میں نئےسال آغاز بھی شیعہ عالم دین کی جبری گمشدگی سے ہوگیا۔یکم جنوری 2020کو دن دھاڑے قانون نافذ کرنے والے قانون شکن عناصرکے ہاتھوں مولانا خضراحمد وفاقی دارالحکومت سے جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے۔اغواءکار ایک مخصوص مقام پر مغوی مولانا خضر احمد کا موبائل فون منگوانے کیلئے دن بھر بیٹے کو کال کرتے رہے۔ پولیس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ داعش کے دہشت گردوں کا انتقام حشد الشعبی سے لے رہا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای

تفصیلات کے مطابق نئےسال کا آغاز بھی ملت جعفریہ پر قہربن کر ہواہے،نئے سال کے پہلے ہی روز صبح ساڑھے نو بجے تھانہ بارہ کہوکی حدودمیں 10کے قریب مسلح نقاب پوش اہلکاروں نے ایک گھر پر دھاوا بولتے ہوئے مولاناخضراحمد کو اغواکرلیا اور ہمراہ لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق کے انقلابی جوانوں نے امریکہ کے غرور کو خاک میں ملادیا، علامہ امین شہیدی

مولاناخضراحمد کے فرزند محمد الیاس کے مطابق ہمارا تعلق اورکزئی کے پی کے سے ہے میرےمیں پنجاب کالج اسلام آباد میں سیکنڈ ایئر کا طالب علم ہوں اور اپنی والدہ اور چھوٹے بہن بھائیوں کے ہمراہ بارہ کہو میں رہائش پذیر ہوں ،میرے والد جو کہ عالم دین اور سرکاری اسکول میں عربی اسلامیات کے استاد بھی ہیں سردیوں کی چھٹیاں گذارنے ہمارے پاس آئے تھے ۔ یکم جنوری 2020کی الصبح 10مسلح نقاب پوش اہلکار ہمارے گھرمیں داخل ہوئے جن میں دو پنجاب پولیس کی وردی اور باقی سول لباس میں ملبوس تھے ۔جو دو ویگو گاڑیوں میں سوار تھے جس میں سے ایک کا نمبر MHR-616تھا ۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام ختم،معاشی بحران سنگین ہوچکا ہے، علامہ اقتدار نقوی

مغوی مولاناخضراحمد کے فرزند نے وزیر اعظم ، آرمی چیف اور چیف جسٹس کے نام خط میں لکھا ہے کہ اغواءکار اہلکاروں نےمیرے اہل خانہ کو شدیدزدوکوب کیااور مجھے زخمی کرکے میرےوالد کو اپنے ساتھ لے گئے اور اغواکاروں کی دیدہ دلیری کہ وہ صبح دس بجے سے دن ایک بجے تک مجھے فون کرکے والد صاحب کافون بارہ کہوبازار ٹال چوک پر پہنچانے کا مطالبہ بھی کرتے تھے ۔

یہ بھی پڑھیں: آغازِسال نو خدا کی نافرمانی کے بجائے امن وسکون، ترقی وپیشرفت کی دعا کیساتھ ہوناچاہئے،سربراہ ایم ڈبلیوایم

محمد الیاس کے بقول اغواءکاروں کی مسلسل فون کالز پران کو پکڑنے اور کاروائی کیلئے میں اور میرے اہل خانہ تھانہ بارہ کہو پولیس کی منتیں کرتے رہے لیکن انہوںنے ہماری ایک نہ سنی اور کسی مجبوری کے تحت کارروائی کرنے سے بے بسی ظاہر کی ۔ محمد الیاس نے اعلیٰ حکومتی اور عسکری شخصیات سے مطالبہ کیا کہ میرے والد کی باحفاظت واپسی کو جلد یقینی بنایا جائے ۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ زکزاکی کوان کی بہترین خدمات اور عوامی مقبولیت کی وجہ سے ظلم کانشانہ بنایاگیا، علامہ ساجد نقوی

یہ ہے نئےپاکستان کے نئےسال کا تحفہ کہ ایک عربی ٹیچر عالم دین کو دن دیہاڑے اغوا کر لیا جاتا اور پھر اغوا کار بیٹے کوفون کرکے مولانا فون منگواتے ہیں اور مظلوم خانوادے کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی ۔ اگر پلیس چاہتی تو اغواکاروں کا پتہ لگا سکتی تھی مگر افسوس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ ایسا نہیں ہوا ہمیشہ کی طرح ایک خاص سوچ کے تحت ایک ہی مکتب فکر کے لوگوں کا اغوا جاری ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:سال 2019، ملک بھرمیں دہشتگردی میں 31فیصدکمی واقع ہوئی، داعش تاحال بڑاخطرہ

یہ ظلم آخر کب تک ۔۔۔۔۔۔۔؟ محب وطن عوام کو کیوں اس طرح کے حربوں سے اکسایا جا رہا ہے ۔ جب ملک کے فیصلے باہر سے مسلط کرائے جائیں گے توبے گناہوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کیا جائے گا ۔ کیا خبر! کل ایک باہر سے آئے مہمان کو تحفے کے طور پرمظلوم بے گناہ مولانا خظر عباس کو اغوا کیا گیا ہو؟ ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button