اہم ترین خبریںپاکستان

امر بالمعروف کا فقدان معاشرے میں خرابیوں اور برائیوں کی بنیادی وجہ ہے، علامہ ریاض نجفی

علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ جب انبیاء کو جھٹلایا گیا تو کسی اور کی کیا اہمیت ہے

شیعت نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدراور نامور بزرگ عالم دین علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نمائندے مقرر کیے۔ اکثر انبیاء کو صحیفے اور چار انبیاء کو الہامی کتابیں دی گئیں اور ان کو سمجھانے کیلئے انبیاء کو بطور مبلغ بھیجا، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبیین قرار دیا جن کی نبوت قیامت تک رہے گی، علامہ ریاض نجفی نے کہاکہ خاتم الانبیا کے جانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے بارہ امام بھیجے، بارہویں امام مہدی علیہ السلام اس وقت بھی پردہ غیبت میں ہیں کیونکہ خدا نے ہر دور کے انسانوں کیلئے ہدایت کرنیوالا ضروری قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بار کونسل قاتل وکلا کا ساتھ دینے کی بجائے قوم سے معافی مانگے، علامہ اقتدار نقوی

علی مسجد ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فروع دین میں سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (اچھائی کا حکم ،برائی سے روکنا) نماز کی طرح انسان پر واجب ہے، یہی وہ اہم حکم ہے جس کی وجہ سے ہم فرائض انجام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین بچپن میں آداب سکھاتے ہیں کہ یہ کام کرنا چاہیے اور اس سے رکنا چاہیے، یہ بھی بنیادی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے، ہر انسان ایک دوسرے کو یہی باتیں سمجھاتا رہے کہ کیا کام کرنا ہے اور کس سے رکنا ہے اِسی سے اچھا معاشرہ تشکیل پائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج معاشرے کی خرابی کی اہم وجہ امر بالمعروف کا نہ ہونا ہے، لوگوں میں یہ تاثر ہے کہ ہمیں کیا پڑی کسی کو کیوں سمجھائیں؟ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ معاشرے میں خرابی، افراتفری ہے، یہی کام انبیاء کرتے رہے، پہلے زمانے میں استاد یہی کام کرتے تھے، چھوٹی چھوٹی باتیں بتائی جاتی تھیں حتیٰ یہ کہ سالن کا برتن یا پلیٹ روٹی کے اوپر نہیں رکھنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: صوبائی حکومت ملت جعفریہ کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے،علامہ یوسف جعفری

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا آغاز انبیاء سے ہوا جو اب تک جاری ہے۔ یہ ہر شخص پر واجب ہے کہ جو بات جانتا ہے وہ دوسروں کو بتائے، لوگوں کی مخالفت کی پرواہ نہیں کرنا چاہیے۔

علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ جب انبیاء کو جھٹلایا گیا تو کسی اور کی کیا اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی معاشرتی خرابیوں کی بنیاد صحیح تربیت کا نہ ہونا ہے، اگر بچوں کی صحیح تربیت کی جائے تو اس کے اثرات معاشرے پر واضح نظر آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید سے بہتر تربیت کسی طرح سے نہیں ہو سکتی لیکن اس کا سمجھنا لازم ہے، لہٰذا ہر شخص بچوں کو ترجمہ قرآن ضرور پڑھائے ورنہ یہی بچے کل بروز قیامت والدین کا گریبان پکڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button