اہم ترین خبریںدنیا

برطانیہ کی دوسرے ممالک میں مداخلت سے دہشت گردی کو فروغ ملا

شیعت نیوز:برطانیہ کی لیبر پارٹی کے ایک رہنما جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ برطانیہ کی دوسرے ممالک اورغیر ملکی امور میں مداخلت اور عراق جنگ میں شامل ہونے کے بعد برطانیہ میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ ملا ہے۔ لندن برج حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے لیبر پارٹی کے لیڈر جیرمی کوربن نے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سب سے بڑا چاپلوس قرار دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وقت ہے کہ اب برطانیہ کو امریکی صدر کی دُم سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔ جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ برطانوی فوج کی مداخلتوں کی وجہ سے دہشت گردی کے مسائل حل ہونے کے بجائے ان میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ واضح طور پر ناکام ہوچکی ہے اور دنیا اب عراق پر ہونے والے حملے کے نتائج بھگت رہی ہے۔ لیبر پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ جب دہشت گردی کی کارروائیوں کی ذمہ داری ’دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں، مالی اعانت کاروں اور بھرتی کرنے والوں‘ پر عائد کی جارہی تھیں اس وقت برطانیہ کے حکمرانوں نے سلامتی سے متعلق غلط دعوے کیے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ 16 سال قبل میں نے عراق پر حملے اور قبضے کی مخالفت کی تھی، میں نے خبردار کیا تھا کہ اس کی وجہ سے تنازع، نفرت، مصائب اور مایوسی کی جڑ پیدا ہوجائے گی جس کی وجہ سے آئندہ نسلوں کی جنگیں، تنازعات، انتہاپسندی اور مصائب مزید بڑھیں گے۔واضح رہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ کے آغاز کے اعلان کے وقت لیبر پارٹی کے ٹونی بلیئر برطانیہ کے وزیراعظم تھے، تاہم جیرمی کوربن نے اس جنگ کی مخالفت کی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button