نیازی سرکار کی ریاست مدینہ میں نواسہ رسول امام حسینؑ کی عزاداری جرم بن گئی
ماہ محرم الحرام سے لیکر اب ماہ صفر المظفر تک راولپنڈی، کوہاٹ، ہنگو، حیدر آباد سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں عزاداری کیخلاف ایف آئی آرز کا اندراج جاری ہے۔

شیعت نیوز: اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک پاکستان اور نیازی سرکار کی ریاست مدینہ میں خدا کے آخری نبی محمد مصطفیٰ (ص) کے محبوب ترین نواسے حسینؑ ابن علیؑ کی عزاداری جرم بنتی جا رہی ہے۔ماہ محرم الحرام سے لیکر اب ماہ صفر المظفر تک راولپنڈی، کوہاٹ، ہنگو، حیدر آباد سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں عزاداری کیخلاف ایف آئی آرز کا اندراج جاری ہے۔
قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے ایک خط میں ریاست محمودآباد کے سرپرست اور پاکستان کی تشکیل میں مالی معاونت کرنے والے راجکمار امیر حیدر خان کو یہ باور کروایا تھا کہ شیعان علی کے عقائد پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ایس ایس پی حیدرآباد کے حکم پر مسافران عشق حسینؑ کیخلاف ایف آئی آر درج
جہاں تک شیعوں کے عقائد اور مذہبی امور کی انجام دہی کی آزادی کا تعلق ہے تو یقیناً یہ بنیادی امر ہے کہ اگر مسلم لیگ کسی لائق ہوئی تو وہ ضرور خیال رکھے گی کہ اس آزادی کی پامالی نہ ہو ۔
” قائد اعظم نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ ’’ جہاں تک شیعہ اوقاف کا مکمل طور پر شیعوں کا کنٹرول میں رہنے کا تعلق ہے تو اس میں کسی اعتراض کی کوئی گنجائش میری سمجھ میں نہیں آتی ۔
یہ بھی لازمی پڑھیں: راولپنڈی پولیس کا عزاداری امام حسینؑ کے خلاف ایک اور بھیانک اقدام
آپ اس آخری نکتے پر کہ اگر مسلم حنفی فقہ کے مطابق کوئی قانون منظور ہو تو شیعہ فقہ کے خصوصی اصولوں کو بھی مد نظر رکھا جائے ۔ جہاں تک تعلق ہے تو یہ میری سمجھ میں بالکل نہیں آیا ۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شیعہ فقہ کیوں تبدیل کرے گا اور ایسا کرنا کسی اور کے مفاد میں کیسے ہو سکتاہے ۔
” بانی پاکستان کے واضح موقف اور پاکستان پینل کوڈ ۲۹۶ اور ۲۹۸ اے میں موجود قوانین کے باوجود عزاداری کیخلاف ایف آئی آرز کا اندراج اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ اس ملک میں بانی پاکستان کے افکار اور انکے بتائے گئے قوانین کی کوئی اہمیت نہیں۔