اہم ترین خبریںپاکستان

پاراچنار پرلشکر کشیاں ہوئی ہیں،حکومت اور فوج قبائل کے احساسات اور حساسیت کو پیش نظر رکھیں،علامہ فدامظاہری

لوگوں کو اغوا کرنا ان امن دشمن عناصر ہی کی کارستانیان ہیں قبیلوں کے درمیان یہ ذاتی دشمنیاں صرف کرم میں نہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہوتی ہیں۔

شیعت نیوز: ضلع کرم کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ علامہ فدا حسین مظاہری نے مرکزی جامع مسجد پاراچنار میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں میں فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز نے قربانیاں دی ہیں جبکہ ضلع کرم میں طالبان کے خلاف کرم کے عوام نے قربانیاں دی ہیں اور ہمارے 6ہزار سے زائد افراداس دوران شھید ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں معذور ی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرم میں جو مثالی امن قائم ہے یہ شرپسند عناصر کو ہضم نہیں ہوتا اور یہی عناصر مختلف حیلے بہانوں سے علاقے کو ایک بار پھر جنگ وجدل کی طرف دھکیلنے کی کوشیش کررہےہیں گذشتہ دنوں ذاتی واقعے کی اڑ میں احتجاج کرانا گاڑیاں جلانا، راستے بند کرنا،لوگوں کو اغوا کرنا ان امن دشمن عناصر ہی کی کارستانیان ہیں قبیلوں کے درمیان یہ ذاتی دشمنیاں صرف کرم میں نہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صدہ بازارمیں ذاتی دشمنی کے واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینےکےخلاف احتجاجی ریلی ومظاہرہ

علامہ فدا حسین مظاہری نے لوئر کرم کے بعض دانشمند مشران کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب پر لازم ہے کہ ایسے حالات میں علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کی بھر پور کوشش کرتے ہوئےبدامنی کا راستہ روکنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جو مسلمانوں کے درمیان دانستہ یا نا دانستہ پھوٹ ڈالتے ہیں وہ اسلام دشمن عناصر کی خدمت انجام دے رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمارا علاقہ تازہ تازہ ضلع بنا ہے یہاں عدالتیں اور آئین موجود ہیں ہمیں ماروئے عدالت کوئی بھی اقدام نہیں کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلح طالبان دہشت گردوں کا پاراچنار جیسے حساس علاقے میں داخل ہونا تعجب خیزہے، علامہ یوسف حسین

انہوں نے ضلع کرم کےعوام کو تاکید کی کہ وہ علاقے کی تعمیر وترقی کیلئے کوششیں کرنا چاہئے تعلیم، بجلی، پانی اور سڑکوں کا مسئلہ حل کرنا چاہئے
ہمیں چاہئے کہ حکومت اور فوج کے ساتھ ملکر اپنے علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں ۔

علامہ فدا حسین مظاہری نے حکومت اور فوج کے اعلی حکام سے قبائل کے مزاج اور احساسات کو سمجھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں پر لشکر کشیاں ہوئی ہیں لہذا وہ یہاں کےعوام کے احساسات اور حساسیت کو پیش نظر رکھیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button