اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

حافظ سعید کی گرفتاری، ٹرمپ کا ردعمل اور پاکستان کی خاموشی!

جماعت الدعوہ پاکستان کے سربراہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری کے بعد امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے 17جولائی 2019ع کو ایک ٹویٹ کیا ہے۔ پاکستانی ذرایع ابلاغ نے اس ٹویٹ کو حافظ سعید کی گرفتاری اور جیل منتقلی پر ٹرمپ کا ردعمل قرار دیا ہے

تحریر : عین علی جماعت الدعوہ پاکستان کے سربراہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری کے بعد امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے 17جولائی 2019ع کو ایک ٹویٹ کیا ہے۔ پاکستانی ذرایع ابلاغ نے اس ٹویٹ کو حافظ سعید کی گرفتاری اور جیل ب منتقلی پر ٹرمپ کا ردعمل قرار دیا ہے۔ البتہ اس مختصر ٹویٹ میں ٹرمپ نے ایک محب وطن پاکستانی کے سامنے بہت سے حقائق منکشف کردیئے۔ ٹرمپ نے ٹویٹ میں لکھا:

بظاہر اس سے امریکی صدر ٹرمپ کی جہالت منکشف ہوتی ہے۔ حافظ سعید کو دس برس سے تلاش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ تو کھلے عام آزادانہ پاکستان میں گھوم پھررہے تھے۔ لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے انہیں گرفتار کرکے گوجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے انکا جڈیشل ریمانڈ حاصل کرکے جیل منتقل کیا تو ان پر ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام تو نہیں لگایا گیا تھا۔ بلکہ کالعدم جماعتوں کے لئے چندہ جمع کرنے کا الزام لگایا گیا۔

پاکستانی قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکی صدر خواہ ٹرمپ ہو یا کوئی اور یہ سبھی پاکستان اور پاکستان جیسے دیگر ممالک کو اپنا نوکر سمجھتے ہیں کہ جسے چند ڈالرز دے کر کوئی کام سونپ دیا جائے کہ ہمارے لئے یہ کردو، وہ کردو!

بین الاقوامی ذرایع ابلاغ کی اصطلاح مطابق انہیں پاکستان کے اندر ٹیرر فائنانسنگ کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یعنی بین الاقوامی ادارے فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو ٹیرر فائنانسنگ کے حوالے سے مطلوبہ عملی اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں ڈال رکھا ہے، اس سے نکلنے کے لئے پاکستان حکومت کو حافظ سعید سمیت انکی جماعت کے دیگر رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنا ہی کرنا تھی۔ لیکن ٹرمپ کی ٹویٹ تو کوئی اور ہی مدعا بیان کررہی ہے؟ یعنی دس برسوں کی تلاش کے بعد ممبئی حملے کا کوئی نام نہاد ماسٹر مائنڈ پاکستان میں پکڑا گیا ہے۔ پچھلے دو برسوں سے اسکو تلاش کرنے کے لئے بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا تھا۔ یہ ٹرمپ کے الفاظ ہیں۔

کل حافظ سعید کے علاوہ بھی کوئی پکڑا گیا ہے؟ کیا ممبئی حملے کا اور بھی کوئی نام نہاد ماسٹر مائنڈ ہے؟! یا ٹرمپ نے یہ رد عمل حافظ سعید کی گرفتاری پرہی دیا ہے؟! جی ہاں، یہ ردعمل اسی گرفتاری پر دیا ہے لیکن پاکستان حکومت ٹرمپ کے ٹویٹ پر خاموش رہی ہے جبکہ کلبھوشن کیس کے فیصلے پر خوشیاں منارہی ہے حالانکہ عالمی عدالت کے اس فیصلے پر بھارتی حکومت بھی خوشیاں منارہی ہے۔ دونوں ہی کا آدھا آدھا مسئلہ حل ہوگیا ہے، بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی حاصل ہوگئی ہے، سزا پر نظر ثانی ہوگی، پاکستان کو ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔یہ بھارت کی خوشی کا باعث ہے لیکن پاکستان خوش ہے کہ بھارت کی درخواست برائے رہائی کلبھوشن اور اسکی بھارت منتقلی، یہ عالمی عدالت انصاف نے منظور نہیں کی ہے، کلبھوشن پاکستان میں ہی قید رہے گا۔ یہ الگ موضوع ہے۔ اصل موضوع پر آتے ہیں۔

امریکی ایونوں میں روس، چین اور ایران کے خلاف باتیں کی جارہی ہیں۔ در پردہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ امریکا مخالف ممالک یا جنہیں امریکا اپنا دشمن یا حریف قرار دیتا ہے، ان ممالک سے فاصلہ رکھے۔

صدر ٹرمپ کے ٹویٹ نے محب وطن پاکستانی قوم کے سامنے ایک اور مرتبہ یہ تلخ حقیقت منکشف کردی ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کی حکومت فیصلہ کن مداخلت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ امریکی ڈکٹیشن کی ایک خاص اہمیت ہے اور پاکستان کے ریاستی ادارے امریکی ”درخواست“ کو ٹال نہیں سکتی۔ یہ ٹرمپ کی ٹویٹ نے بتایا کہ پاکستان میں جو آدمی پکڑا گیا اس کواس طرح پکڑنے کے لئے پچھلے دو سال سے بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا تھا۔ اور جو آدمی کل پکڑا گیا ہے وہ بھارتی شہر ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کا نام نہاد ماسٹرمائنڈ تھا۔ ایک اور پیغام ٹرمپ کی ٹویٹ نے یہ بھی دیا کہ پاکستان کی نسبت ٹرمپ کو بھارتی مفادات زیادہ عزیز ہیں۔ ورنہ حافظ سعید کا پاکستان اور امریکا تعلقات سے نہ کوئی لینا نہ کوئی دینا! یہ گرفتاری امریکی دباؤ پر ہوئی اور امریکا نے یہ سب کچھ بھارت کو خوش کرنے کے لئے کیا۔ ورنہ ریاست پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کروارہا ہے۔ البتہ امریکا نے کبھی اس طرح بھارتی حکومت پر دباؤ نہیں ڈالا کہ یہ سب کچھ بند کرے۔ ورنہ کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی دہشت گردی امریکی اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں ہی کی جاتی ہے۔

ٍ حیرت انگیز اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ٹرمپ کی ٹویٹ پر ریاست و حکومت پاکستان خاموش ہے۔ جبکہ دوسری جانب خود امریکی مقننہ کے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی نے صدر ٹرمپ کی ٹویٹ پر تنقید کرتے ہوئے متوجہ کروایا ہے کہ حافظ سعید دس برسوں سے چھپا ہوا نہیں تھا بلکہ آزادانہ گھوم پھر رہا تھا اور پاکستان حکومت اسکی تلاش میں نہیں تھی۔ حافظ سعید پر اقوام متحدہ کی سلامتی کاؤنسل کی القاعدہ سینکشنز کمیٹی نے پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ اس لئے پاکستان حکومت پابند ضرور ہے کہ اقدمات کرتے لیکن اقوام متحدہ کی ٹیم کو حافظ سعید تک رسائی کی درخواست پاکستان حکومت نے منظور نہیں کی۔ لیکن یہ امریکا ہے کہ جس کا صدر کہہ رہا ہے کہ پچھلے دوبرسوں سے پاکستان پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا۔

یہ امریکی ڈکٹیشن پر بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ بننے والی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی ہی تھی جس نے پاکستان کو آج اس حد تک کمزور و بے بس کردیا ورنہ شاعر سے معذرت کے ساتھ ٍ امریکا کی ڈکٹیشن نے نکما کردیا ورنہ , پاکستان بھی ملک تھا بڑے کام تھا!!

ہم یہ نہیں کہنا چاہ رہے کہ ریاست حکومت اپنے کسی شہری سے متعلق اپنے ملکی قوانین کے مطابق فیصلے نہ کریں بلکہ ہم تو کہتے ہیں کہ حافظ سعید سمیت کسی بھی شہری پر اگر قانونی کارروائی بنتی ہے تو ضرور کریں لیکن کسی بھی دوسرے ملک کے دباؤ پر نہ کسی کو پکڑ کر اندر کردیں اور نہ ہی کسی غیر ملکی فرمائش یا ڈکٹیشن پر کسی کو رہا کردیں، پاکستان کو امریکا کی نوآبادی (کالونی) نہ بنائیں جناب!۔ قانون کی حکمرانی کا تقاضا یہ ہے کہ پاکستان اپنی رٹ قائم کرے نہ کہ امریکی حکومت کی رٹ پاکستان پر مسلط کردی جائے۔ ٹرمپ کی ٹویٹ پاکستان کی آزادی و خود مختاری پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ڈال چکی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان اکیس تا تیئیس جولائی تین روزہ دورہ امریکا پر جارہے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں ٹرمپ ایوان صدر وائٹ ہاؤس میں انکا استقبال کریں گے۔ پاکستانی قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکی صدر خواہ ٹرمپ ہو یا کوئی اور یہ سبھی پاکستان اور پاکستان جیسے دیگر ممالک کو اپنا نوکر سمجھتے ہیں کہ جسے چند ڈالرز دے کر کوئی کام سونپ دیا جائے کہ ہمارے لئے یہ کردو، وہ کردو! امریکی ایونوں میں روس، چین اور ایران کے خلاف باتیں کی جارہی ہیں۔ در پردہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ امریکا مخالف ممالک یا جنہیں امریکا اپنا دشمن یا حریف قرار دیتا ہے، ان ممالک سے فاصلہ رکھے۔ یہ امریکی ڈکٹیشن پر بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ بننے والی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی ہی تھی جس نے پاکستان کو آج اس حد تک کمزور و بے بس کردیا ورنہ شاعر سے معذرت کے ساتھ

ٍٍٍ امریکا کی ڈکٹیشن نے نکما کردیا ورنہ
پاکستان بھی ملک تھا بڑے کام تھا!!

متعلقہ مضامین

Back to top button