اہم ترین خبریںپاکستان

کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری "جیل ” جیسی زندگی گذارنے پر مجبور، رپورٹ

– مسلح ناکوں کے حصار میں پرہجوم علاقہ میں پاکستان کی شیعہ ہزارہ برادری کا کہنا ہے کہ انہیں کوئٹہ میں فرقہ ورانہ دہشتگرد قتل کر رہے ہیں۔

شیعیت نیوز: کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کا سخت سیکورٹی میں رکھا رجا تاہے ، اس حوالے سے پاکستان فاروڈ نامی ایک ویب سائٹ نے رپورٹ شائع کی اور کہا ہزارہ شیعہ برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔

– مسلح ناکوں کے حصار میں پرہجوم علاقہ میں پاکستان کی شیعہ ہزارہ برادری کا کہنا ہے کہ انہیں کوئٹہ میں فرقہ ورانہ دہشتگرد قتل کر رہے ہیں۔

کئی برسوں سے شیعہ برادری کے سینکڑوں ہزاروں افراد دو مختلف احاطوں میں محصور ہیں جنہیں متعدد ناکے اور سینکڑوں مسلح نگہبانتحفظ دیتے ہیں، جن کا مقصد شیعہ مسلمانوںکر پر تشدد تکفیری عسکریت پسند فرقہ کے دہشتگردوں سے بچانا ہے۔

ہزارہ قوم ہوشیار: ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اسرائیل کے دفاع کیلئے سرگرم

ہزارہ برادری کے ایک فعالیت پسند رکن بوستان علی اس احاطے کے اندر کی صورتِ حال کے بارے میں کہا، "یہ ایک جیل کی طرح ہے۔”

تکنیکی طور پر ہزارہ افراد کوئٹہ میں آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں، تاہم حملوں کے خوف سے کم ہی لوگ ایسا کرتے ہیں۔

اس گروہ کو مزید تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے تاجروں اور منڈی کے فروشندوں کو اپنے علاقوں سے نکلتے وقت مسلح نگرانی بھی فراہم کی جاتی ہے۔

گزشتہ ماہ سبزی منڈی میں ہونے والے ایک بم حملے، جس کی ذمہ داری "دولتِ اسلامیہٴ” (داعش) نے قبول کی، میں 21 افرادشہید ہو ئے اور 47 زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر متاثرین کی شناخت ہزارہ شیعہ برادری کے طور پر کی گئی۔

یہ اس گروہ(شیعہ ہزارہ برادری ) کو ہدف بنانے والے حملوں کے ایک طویل سلسلہ میں تازہ ترین حملہ تھا، جس میں 2013 کے اوائل میں اوپر تلے ہونے والے حملے بھی شامل ہیں جن میں اس کے تقریباً 200 ارکان شہید ہوئے تھے۔

افغان سرحد کے ساتھ بھی صورتِ حال ہزارہ مساجد، سکولوں اور برادری کی تقریبات پر شورشیوں کے مسلسل حملوں سے زیادہ نہیں تو ویسی ہی خطرناک ضرور ہے۔

بھاری سیکیورٹی اقدامات

ہزارہ افراد اپنے وسط ایشیائی خدوخال کے ساتھ بالخصوص زدپزیر ثابت ہوئے ہیں، جس سے یہتکفیری وہابی عسکریت پسندوں کے لیے آسان اہداف بن جاتے ہیں جو انہیں دشمن سمجھتے ہیں۔

کوئٹہ میں موجود دو احاطوں میں سے ایک – ہزارہ ٹاؤن کے داخلی راستہ پر ہر روز ایک ہیبت ناک منظر ہوتا ہے جب ہزارہ افراد منڈیوں سے خوراک خریدنے کے لیے شہر جانے والے ٹرکوں کی ایک طویل قطار میں تنگ ہو کر بیٹھ رہے ہوتے ہیں۔

وہاں پہنچنے کے بعد بھاری طور پر مسلح کانوائے میں گھروں کو واپس لوٹنے سے قبل سامان خریدتے وقت وہ سپاہیوں میں محصور رہتے ہیں۔

حکام بضد ہیں کہ یہ اقدامات ضرورت ہیں۔

صورتِ حال سے واقف ایک پاکستانی سیکیورٹی ذریعہ، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کا کہا، کے مطابق، گزشتہ پانچ برسوں میں صرف کوئٹہ میں 500 ہزارہ افراد قتل ہو چکے ہیں اور دیگر 627 زخمی ہوئے ہیں۔

پہلے ہی سے بھاری سیکیورٹی اقدامات کی موجودگی کے ساتھ، حکام صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے منڈیوں میں سرویلنس کیمرازنصب کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button