پاکستان

مفتی تقی عثمانی نے اپنے اصل دشمنوں کو بے نقاب کردیا،اہل تشیع کے خلاف تکفیری ذرائع ابلاغ کا جھوٹ بے نقاب

شیعیت نیوز:گذشتہ دنوں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے والی معروف اہل سنت عالم دین مفتی تقی عثمانی نے ایک اہم انکشاف کرکے شیعہ جوانوں کے خلاف تکفیری ذرائع ابلاغ کا جھوٹ آشکار کرتے ہوئے اپنے اصل دشمنوں کو بے نقاب کردیاہے،مفتی تقی عثمانی نے ایک ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا کہ انکو داعش کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھی، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ان دھمکیوں کو سنجیدہ نہیں لیا۔تفصیلات کے مطابق مفتی تقی عثمانی کی ایک نجی محفل کی ویڈیو میسج ٹی وی پر جاری ہوئی ہے جس میں انہوں نے بتا یا کہ ان کو خط کے ذریعہ دھمکیاں مل رہی تھی، جبکہ ایک دو مرتبہ کال بھی موصول ہوئیں، سوال کرنے پر انہوں نے بتایا کہ کال کرنے والا خود کو داعش کا کمانڈر بتارہا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے ان دھمکیوں کو سنجیدہ نہیں لیا اور نا ہی حکومت یا سیکورٹی اداروں کو اسکی اطلاع دی۔

واضح رہے کہ مفتی تقی عثمانی پر حملے کے بعدکالعدم سپاہ صحابہ اور جماعت اسلامی کےپے رول پر فعال سوشل میڈیا ویب سائٹ اور اکائونٹس مسلسل اہل تشیع مکتب فکر کےخلاف زہر افشانی میں مصروف عمل ہیںجوکہ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں بعض شیعہ جوانوں، صحافیوں اور دیگر افراد کی  بلاجواز گرفتاری کو بنیاد بناکر مسلسل یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ مفتی تقی عثمانی پر حملے میں شیعہ نوجوان ملوث ہیں ، مفتی تقی عثمانی کا یہ انٹرویو ان تمام سازشی عناصرکے منہ پر تماچہ ہے جو بلا تحقیق وتصدیق اور ثبوت کے ہر اہل سنت عالم دین پر حملے کا الزام اہل تشیع نوجوانوں پر عائد کردیتے ہیں جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں ایک مخصوص مکتب فکر (دیوبند) ایساہے جو اپنی فکر سے اختلاف رکھنے والے یا وہابی متشدد نظریات سے منحرف اپنے ہی علمائے کرام اور قائدین کو راستے سےہٹانے میں آرمحسوس نہیں کرتے مفتی حسن جان، مفتی نظام الدین شامزئی، علامہ محمد بنوری، شمس الرحمان معاویہ کا اپنے ہی ہم مسلک دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل اس کا واضح ثبوت ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button