پاکستان

کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ کی جانب سے جبری گمشدہ صحافیوں کا میڈیا ٹرائل شروع

شیعیت نیوز: پاکستان کے کثیرالاشاعت اردو روزنامہ سے منسلک صحافی مطلوب حسین موسوی اور اب تک نیوز چینل کے کیمرہ مین علی مبشر نقوی کو بیک وقت دو طرفہ حملوں کا سامنا ہے. ایک حملہ تو یہ ہے کہ انہیں غیراعلانیہ طور غیر قانونی تحویل میں لیا جاچکا ہے جبکہ دوسرا حملہ انکی کردار کشی ہے جو کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کی مادر تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ المعروف ASWJ اور انکی سرپرست سعودی بادشاہت کے ریال خور وصال ٹی وی چینل کی طرف سے کیا جارہا ہے.یہ کالعدم دہشت گرد گروہ اور سعودی ریال خور ان بے قصور صحافیوں کے خلاف من گھڑت جھوٹ کے ذریعے انکا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں. اور اس زہریلی مہم سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ ریاستی اداروں میں ایسی کالی بھیڑیں ضرور موجود ہیں جو کسی بھی بے قصور کو حتی کہ صحافیوں کو بھی صرف اس وجہ سے پکڑ کر ہراساں کرتی ہیں کہ انکے نام کے ساتھ موسوی، نقوی لکھا ہوتا ہے اور بجائے اسکے کہ ایسے افراد کے خلاف الزامات کو عدالت میں پیش کریں، بجائے اسکے کہ انکا قانونی حق تسلیم کرتے ہوئے انہیں دفاع کے لئے مرضی کا وکیل کرنے کا موقع دیا جائے، انکے ورثاء کو ان تک رسائی یا ان سے متعلق الزامات کی تفصیلات سے آگاہی دی جائے، ہوتا یہ ہے کہ کالعدم تکفیری دہشت گرد جماعت کو یہ ٹھیکہ آئوٹ سورس کردیا جاتا ہے کہ وہ اپنی آقا سعودی بادشاہت سے مزید ریال لینے کے لئے من گھڑت جھوٹ تراشے۔

مطلوب موسوی اور علی مبشر نقوی جیسے میڈیا پرسنز کو کسی کالعدم دہشت گرد گروہ کے اٹھائی گیروں سے شرافت و دیانت کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے. ورنہ پوری دنیا اس حقیقت کو جانتی ہے کہ جمال جاشقچی کے مبینہ قاتل سعودی بادشاہت کے ولی عہد ایم بی ایس پر تنقید کی وجہ سے ریال خوروں کے پیٹ میں مروڑ اٹھے ہیں. اور مجرم وہ ہیں جو چوروں کی طرح گھروں میں داخل ہوکر چادر اور چار دیواری کی حرمت پامال کرتے ہیں اور جواں سال میڈیا پرسنز کے اجلے کردار کو داغدار کرنے کی تکفیری سازش میں سہولت کار بنتے ہیں. پورا پاکستان جانتا ہے کہ جب جب درہم و دینار و ریال کا آسرا ملا، تکفیریت اور دہشت گردی کو فروغ ملا. بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو کافر کہنے والے یہ بے لگام ریال خور تکفیری دہشت گرد جو ہزاروں پاکستانی مسلمانوں کے قاتل ہیں، انکی جانب سے رپورٹر مطلوب حسین موسوی اور کیمرامین علی مبشر نقوی کے خلاف زہر افشانی ہی اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ دونوں بے قصور ہیں. ان دونوں سے قبل نصر اللہ چوہدری کو بھی پکڑا گیا تھا اور ان پر تو داعش سے تعلق کا الزام بھی تھا جبکہ انکے بعض عزیز اور دوستوں کا تعلق بھی ثابت تھا اسکے باوجود انکو بھی عدالت میں پیش کیا گیا اور رہا بھی کیا گیا۔

مطلوب موسوی بھی کراچی یونین آف جرنلسٹس دستوری سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور یہ صحافی تنظیم جماعت اسلامی کے ہمدردوں کی قیادت میں کام کرتی ہے. مطلوب موسوی کے لئے احتجاج میں یہی صحافتی تنظیم پیش پیش ہے. مطلوب موسوی کراچی پریس کلب کے رکن بھی ہیں. اسی لئے صحافی حضرات احتجاج کررہے ہیں. یہ کسی کالعدم دہشت گرد گروہ کا ایشو نہیں ہے اس لئے ریال خور فسادی ملا فتنہ پھیلانے سے اجتناب کریں اور ملکی سلامتی اداروں میں ان کالی بھیڑوں کا صفایا کیا جائے جو ان فتنہ پرست فسادی جھوٹے ملائوں کے خلاف اقدامات کرنے کی بجائے قانون پسند صحافیوں کے کردار کو مشکوک بنارہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button