پاکستان

الیکشن میں کالعدم سپاہ صحابہ سے مستفید ہونے والوں میں پیپلز پارٹی کے انتہائی اہم عہدیدار شامل تھے،ندیم افضل چن

شیعیت نیوز: وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے جو ایشوز اٹھائے ہیں وہ پرانے ہیں، تین وزیروں کے بارے سوال اٹھانے کا مناسب موقع نہیں، الیکشن میں کالعدم سپاہ صحابہ سے مستفید ہونے والوں میں پیپلز پارٹی کے انتہائی اہم عہدیدار شامل تھے، اگر بلاول صاحب کو نام معلوم نہیں تو میں ان کو فہرست بھیج سکتا ہوں، مسلم لیگ نون میں دو گروپ ہیں ایک "نظریاتی” اور دوسرا "نظر آتی۔‘‘ نجی ٹی وی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے بلاول صاحب بڑے کلیئر ہیں، لیکن سیاسی پارٹیوں میں المیہ یہ رہا ہے کہ الیکشن کے دنوں میں لوگ اپنی لوکل ارینجمنٹ کرتے ہیں، میں اپنے الیکشن کی بات کرتا ہوں، میرے سپورٹر حالیہ الیکشن کمپئین کے دوران مجھے ایک آفس میں لے گئے، میں جب وہاں پہنچا اور آفس میں لگے پوسٹرز دیکھے تو وہ ایک کالعدم تنظیم کا دفتر تھا، جس پر میں وہاں سے فوراً بھاگ گیا اور میں نے اپنے سپورٹرز سے کہا کہ یہ مجھے آپ کہاں لے گئے تھے؟ میں نے کہا کہ میں تو نہیں بیٹھوں گا کسی بھی ایسی جگہ پر۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کیا کبھی ایسا اوپن کریک ڈاؤن ہوا ہے۔؟ اس کا کریڈٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کو جاتا ہے، ماضی میں یہ اسی لئے نہیں ہوسکا کہ لوگ ایک پیج پر نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ چار دن پہلے بلاول نون لیگ کے ساتھ بڑے گڈی گڈی ہوئے، لیکن بتایا جائے کہ اسامہ بن لادن کی فنڈنگ کس کے لئے اور کس کے خلاف ہوئی تھی؟ بلاول بھٹو نے اپنی پریس کانفرنس میں جن ایشوز کو اٹھایا ہے، ان میں سے بہت کم ایسے ہیں، جو تحریک انصاف کے دور کے ہیں، جہاں تک وزراء اور سیاسی لوگوں کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ تصویروں کا معاملہ ہے تو سپاہ صحابہ نے ایک لسٹ جاری کی تھی کہ کن لوگوں نے الیکشن میں ان کی مدد لی ہے، اس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل تھے، جبکہ پیپلز پارٹی کے تو انتہائی اہم عہدیدار اس فہرست میں شامل تھے، میں نام نہیں لیتا، تاہم ان کا سب کو پتہ ہے، اگر بلاول صاحب کو وہ نام معلوم نہیں تو میں ان کو وہ فہرست بھیج سکتا ہوں۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف ایک قومی اتفاق رائے پیدا ہوا ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے جا رہی ہے، جس پر تمام پارٹیوں نے دستخط کئے تھے، اگر حکومت کی نیت پر شک ہے تو  آپ اسمبلی میں آواز اٹھائیں، کمیٹیز کے اندر بیٹھیں، سوال کریں اور یہ اپوزیشن کا حق ہے، اس وقت اور اس انداز میں سوال اٹھانا درست نہیں ہے، اس سے عالمی سطح پر اچھا پیغام نہیں جائے گا اور یہ ملک کے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے، ہمیں دنیا کو اپنی کوششوں کے بارے میں بھی بتانا چاہیئے، دنیا نے ہی ہمیں دہشت گرد بنایا اور افغان جہاد میں استعمال کیا، ماضی میں ہم سے جو غلطیاں ہوئیں، اگر ہم ان کو ہی کریدتے رہے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں، جن پر پہلے فیصلہ کیا جاتا ہے اور بعد میں پبلک کیا جاتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی بھی بن رہی ہے اور بریفنگ بھی دی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button