پاکستان

سعودی فرقہ وارانہ ریسرچ ادارے کی پاکستان میں فعالیت، سیکورٹی ادارے نوٹس لیں

شیعیت نیوز:پاکستان میں گذشتہ عرصہ سے ایک فرقہ وارانہ ریسر چ ادارہ اپنی  فعالت کو تیز کررہا ہے، اطلاعات کے مطابق یہ ادارہ سعودیہ عرب کی امداد سے چلایا جارہا ہے، جس نے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں بھی سراہیت کرلی ہے۔

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار ایرانین اسٹڈیز نامی اس ادارے کی فعالیت پاکستان کے لئے امن و سلامتی اور ملکی خارجہ پالیسی اور اسلامی دنیا سے پاکستان کے قریبی تعلقات کو کمزور کرنے کے حوالے سے بھی  نقصان دہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق لاہور بک فئیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس عربی ادارہ کو اسٹال لگانے کی اجازت دی گئی جہاں پر دنیا بھر کے شیعہ و سنی مسلمانوں کے لئے قابل احترام انقلاب اسلامی کی بانی آیت اللہ خمینی ؒ کے حوالے سے لکھی گئی توہین آمیز کتب اور لٹریچر نمائش کے لئے رکھا گیا تھا جس پر سیکورٹی اداروں کی خاموشی قابل مذمت ہے۔

دھیاں رہے کہ کراچی ،لاہور ، اسلام آباد وغیر ہ میں اکثر ہونے والے کتب میلوں میں شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے ادابی اداروں کو کتب اسٹال لگانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن اس عربی فرقہ وارانہ ادارے کو اجازت دیدی گئی جو باعث تشویش ہے۔

واضح رہے کہ انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار ایرانین اسٹڈیز سعودیہ غالبا 2012 میں وجود میں لایا گیا اور بین الاقوامی تحقیقی اداروں کی رینکنگ میں بھی شامل ہے. اس سعودی تحقیقی ادارے نے حال ہی میں سرگودھا یونیورسٹی کے شعبہ آئی آر سے تحقیقی تعاون کے عنوان سے ایک تفاہم نامہ بھی سائن کیا ہے اور بعید نہیں اگلے چند سال میں جامعات کے طلبہ کا تبادلہ اور اس ادارے کے متعلقہ موضوع (ایران شناسی) کے پاکستانی جامعات میں اس ادارے کے توسط سے کورسز بھی شروع ہوں.رسنا نامی اس سعودی ادارے کی سائٹ پر موجود دستاویزات سے بہت واضح ہے کہ یہ تحقیقی ادارہ ہونے کی بجائے سیاسی اھداف کا حامل ایک جانبدار ادار اور قرقہ وارانہ ہے اور بین الاقوامی تحقیقی معیارات پر پورا نہیں اترتا.

اس ادارے کا پاکستانی تعلیم اداروں کے ساتھ تفاہم نامہ کرنا نا صرف ملکی خارجہ پالیسی کے لئے نقصان دہ ہے بلکہ ملکی امن و امان کے لئے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ یہ ادارہ آل سعود کے سیاسی مفادات کے لئے مذہبی شدت پسندی کو ہوا دینے کے لئے بھی کام کررہا ہے۔

لہذا ملکی سیکورٹی اداروں کو اس حوالے سے تحقیقات کرنا چاہیں اور اس ادارے کی فعالیت پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button