مشرق وسطی

غاصب صیہونی حکومت نے ایک بار پھر شام کے دارالحکومت دمشق پر فضائی حملہ

اس حملے کے بعد دمشق میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ سانا نے بتایا ہے کہ شامی فوج کے فضائی دفاع کے یونٹ نے صیہونی جںگی طیاروں کے فائر کردہ کئی میزائلوں کو فضا میں ہی نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔

شام کے اینٹی ایئر کرافٹ یونٹ کے میزائلوں کی فائرنگ کے بعد صیہونی حکومت کے جنگی طیارے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔

بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے شام پر لبنان کے فضائی حدود عبور کر کے حملہ کیا۔

شام کی فوج نے ایک بیان جاری کر کے صیہونی حکومت کے فضائی حملے کی تصدیق کی ہے۔

اس بیان کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے مختلف علاقوں میں بمباری کی ہے۔

غاصب صیہونی حکومت نے اسی کے ساتھ شامی فوج کو خبردار کیا ہے کہ اس کی جارحیت کا جواب دینے سے گریز کیا جائے۔

دوسری جانب شامی ذرائع ابلاغ نے شام کے مقبوضہ جولان میں مسلسل چھے دھماکے ہونے کی خبر دی ہے۔

بعض ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کا پیٹریاٹ میزائل سسٹم فعال ہو گیا ہے لیکن یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ یہ سسٹم ان حملوں کو ناکام بنا سکا ہے یا نہیں۔

غاصب صہیونی حکومت نے اتوار کی شام بھی شام کے دارالحکومت دمشق پر متعدد میزائل داغے تھے۔

شام کے فضائی دفاع کے یونٹ نے صیہونی حکومت کے فائرکردہ ان سبھی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ غاصب صیہونی حکومت ہر کچھ عرصے کے بعد شام میں موجود دہشت گرد گروہوں کی حمایت میں شام کی فوج اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات پر حملہ کر دیتی ہے۔

شام کا بحران سن دو ہزار گیارہ میں امریکا، صیہونی حکومت اور آل سعود کے حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردوں کی یلغار سے شروع ہوا۔

شام پر تکفیری دہشت گردوں کی اس یلغار کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن غاصب صیہونی حکومت کے نفع میں تبدیل کرنا تھا لیکن شام کی حکومت نے اپنے عوام اور استقامتی محاذ کی مدد، روس کے تعاون اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی مشاورت سے امریکا، اسرائیل اور سعودی حکومت کے حمایت یافتہ سب سے بڑے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے اپنے سبھی علاقے آزاد کرالئے اور دیگر دہشت گرد گروہ بھی نابودی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

اس صورت حال نے غاصب صیہونی حکومت کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور وہ شام پر فضائی جارحیت کے ذریعے اپنے حمایت یافتہ دہشت گردوں کو بچـانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button