پاکستان

راحیل شریف سعودی اتحادی فوج کی سربراہی کے لیئے نااہل

شیعیت نیوز: یمن میں نہتے مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف عمل سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ راحیل شریف سے سعودی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ چھن جانے کا احتمال ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے جنرل راحیل کو نیا این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت آج ختم ہو رہی ہے، نیا این او سی نہ ملنے کے باعث وہ بیرون ملک ملازمت کرنے کے اہل نہیں رہیں گے۔ پاکستان کے سابق آرمی چیف اور سعودی اتحادی فوج کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سے ان کا یہ عہدہ چھن جانے کا خدشہ ہے۔ راحیل شریف کی بیرون ملک میں ملازمت کیلئے جاری کیا گیا این او سی آج 15 جنوری کو ختم ہو رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ماہ راحیل شریف کو جاری کیا گیا این او سی غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ ایک ماہ کے اندر اندر راحیل شریف کو نیا اور قانونی این او سی جاری کیا جائے، تاکہ سعودی اتحادی فوج کے سربراہ کی حیثیت سے کام جاری رکھ سکیں۔ تاہم اس حوالے سے حکومت کی جانب سے سستی دکھائی گئی اور تاحال این او سی کا اجراء نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ راحیل شریف کو پہلے سے جاری کردہ این او سی کی مدت ختم ہوتے ہی وہ بیرون ملک ملازمت کرنے کے اہل نہیں رہیں گے۔ یوں ان سے سعودی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر حکومت ہنگامی بنیادوں پر راحیل شریف کو این او سی جاری کر دیتی ہے، تو ایسے میں انہیں بیرون ملک ملازمت کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہو جائے گا اور یوں سعودی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ بھی انہی کے پاس رہے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت بارے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے سعودی عرب میں سعودی عسکری اتحاد کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف کا بیرون ملک ملازمت کا این او سی غیر قانونی قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے راحیل شریف کے این او سی کی درستگی کے لئے وفاقی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دے دی گئی تھی۔ فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مقررہ مدت کے اندر قانون کے مطابق این او سی جاری نہ ہونے کی صورت میں جنرل (ر) راحیل شریف اپنی موجودہ غیر ملکی ملازمت سے فوری طور پر سبکدوش تصور کئے جائیں گے۔ راحیل شریف کا این او سی قانون کے مطابق نہیں ہے۔ سابق آرمی چیف کو بیرون ملک ملازمت کے لئے جی ایچ کیو اور وزرات دفاع نے این او سی جاری کیا۔ قانون کے تحت سابق سرکاری ملازم کو صرف وفاقی حکومت این او سی جاری کر سکتی ہے۔ این او سی کے بغیر کوئی سابق سرکاری ملازم کسی غیر ملکی حکومت یا ایجنسی کی ملازمت نہیں کرسکتا۔ فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سے مراد وفاقی کابینہ ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل نے اس معاملے کا جائزہ لینے کے لئے عدالت سے مہلت طلب کی تھی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ سیکرٹری دفاع کو حکومت سے این او سی کی بابت ایک ماہ کی مہلت دیتے ہیں۔ مقررہ مدت کے اندر قانون کے مطابق این او اسی جاری نہیں کیا جاتا تو جنرل (ر) راحیل شریف بیرونی ملازمت سے سبکدوش تصور کئے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button