مقبوضہ فلسطین

صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں تحریک مزاحمت کی کامیابی کا جشن

غاصب صیہونی حکومت اور فلسطین کی مزاحمتی قوتوں کے درمیان فائر بندی کے اعلان اور جھڑپوں کا سلسلہ بند ہو جانے پر غزہ اور غرب اردن میں فلسطینیوں نے تحریک مزاحمت کی کامیابی کا جشن منایا۔

فلسطینیوں نے الاقصی ٹی وی کی عمارت کے سامنے اجتماع کیا اور غاصب صیہونیوں کی جارحیت کے مقابلے میں اپنی استقامت پر تاکید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں ان کی جدوجہد کا سلسلہ جاری رہے گا۔

دریں اثنا جہاد اسلامی فلسطین نے بھی اعلان کیا کہ غزہ کے خلاف جب تک صیہونی دشمن کی جارحیت بند رہے گی وہ بھی فائر بندی پر عمل کرتی رہے گی۔

ادھر غرب اردن کے مختلف علاقوں کے بیشتر فلسطینیوں نے مظاہرے کر کے غزہ کے عوام کے لئے اپنی حمایت کا اعلان اور اس علاقے پر غاصب صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت کی شدید مذمت کی۔

غرب اردن کے مختلف علاقوں منجملہ رام اللہ، الخلیل، نابلس اور جنین کے فلسطینیوں نے مظاہرے کر کے غزہ کے فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت بند اور اس علاقے کا محاصرہ ختم کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

فلسطینیوں نے اعلان کیا کہ غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لئے تحریک مزاحمت کے اقدامات تمام فلسطینیوں کی عزت و سربلندی اور افتخار کا باعث ہیں۔

فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کی حمایت میں خان یونس اور فلسطینیوں کے جبالیہ اور البریج کیمپ میں بھی مظاہر ے کئے گئے۔

اسی اثنی میں غزہ میں حکومت فلسطین کے دفتر اطلاعات کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اتوار کی رات سے منگل کی رات تک غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت میں چودہ فلسطینی شہید اور تیس سے زائد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

اس پریس کانفرنس میں سلامہ معروف نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان ایام میں غاصب صیہونی حکومت نے ڈیڑھ سو حملے کئے جن میں اسّی اداروں منجملہ کئی سرکاری و رہائشی عمارتوں، سول ایوی ایشن کے مراکز، میڈیا مراکز، زرعی اراضی اور تحریک مزاحمت کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب برطانیہ کی میڈل ایسٹ آئی نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولیعہد بن سلمان نے غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کو بہت زیادہ منانے کی کوشش کی کہ وہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لئے ان کے منصوبے پر عمل کی غرض سے غزہ پر شدت کے ساتھ حملے جاری رکھیں۔

برطانیہ کے اس تشہیراتی ذریعے کا خیال ہے کہ غزہ میں جنگ، اسی حکمت عملی کا حصہ تھا جس کے تحت سعودی عرب کی جانب سے منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔

سعودی عرب میں اس سلسلے میں پوری ایک ٹیم تیار کی گئی ہے جو مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے بارے میں ترکی کی جانب سے نئے نئے انکشافات اور اس سلسلے میں بن سلمان کے ملوث ہونے پر پردہ ڈالنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button