پاکستان

داعش کے ہاتھوں اسلام آباد سے اغواء ایس پی طاہر خان داوڑکی لاش افغانستان سے برآمد

شیعیت نیوز: پولیس اور سول انتظامیہ طورخم میں پاک افغان سرحد پر افغانستان سے پاکستانی پولیس افسر کی لاش وصول کرنے کا انتظار کرتے رہے جنہیں گذشتہ ماہ داعش نے اسلام آباد سے اغواء کیا تھا۔ سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) طاہر خان داوڑ، جو پشاور پولیس کے دیہی سرکل کے سربراہ تھے، کو 26 اکتوبر کو اسلام آباد کے علاقے جی-10 سے اغواء کیا گیا تھا، جن کی مبینہ لاش افغانستان کے صوبے ننگرہار سے ملی ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ لاش وصول کرنے کے لئے فوجی ذرائع افغان فوجی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں لیکن منگل کی رات وصول نہیں ہو سکی، ان کا کہنا تھا کہ شاید کل تک ہمیں لاش موصول ہو جائے۔ پولیس کی جانب سے تصدیق سے قبل ایس پی کی مبینہ تشدد زدہ لاش کے ساتھ پشتو میں لکھے گئے خط کی تصاویر وائرل ہو گئیں تھیں تاہم سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں اس افسوسناک واقعے کی اطلاع ’ذرائع‘ سے موصول ہوئی۔ مذکورہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بھی خیبر پختونخوا پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم ایک سینئر سرکاری افسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا ہے کہ ایس پی کی لاش طورخم سرحد کے راستے ضلع خیبر لائی جائے گی۔ حکام کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر پشاور اور ایس ایس پی آپریشنز لاش وصول کرنے طور خم بارڈر کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔

اس ضمن میں خیبر پختونخوا پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے خیبر پختونخوا پولیس کے ساتھ اس حوالے سے معلومات کا تبادلہ نہیں کیا، نہ ہی ایس پی کے اغواء اور ان کو سرحد پار لے جائے جانے کے حوالے سے کوئی اطلاع تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پولیس افسر کو کس مقام پر قتل کیا گیا اور کس عسکری تنظیم نے یہ کیا اس بارے میں تحقیقات کی جائے گی اور لاش پر ملنے والے خط میں عسکری تنظیم کا نام نہیں لکھا گیا اور اس بارے میں بھی تحقیقات کی جائیں گی۔ دوسری جانب ایس پی کے افسر کے بھائی احمدالدین نے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سرکاری ذرائع سے ابھی تک تصدیق موصول نہیں ہوئی۔ تاہم سوشل میڈیا میں تصاویر وائرل ہونے کے بعد تعزیت کرنے والوں کی کثیر تعداد ان کے گھر پہنچ گئی۔ خیال رہے کہ تصاویر میں نعش کے ہمراہ ملنے والے خط میں پشتو زبان میں ولایت خراسان کا نام لکھا ہے اور اس میں وہی رسم الخط استعمال کیا گیا ہے جو پاک افغان علاقے میں داعش استعمال کرتی ہے۔

خط میں ایس پی طاہر خان داوڑ کا نام لے کر لکھا گیا ہے کہ پولیس اہلکار جس نے متعدد عسکریت پسندوں کو گرفتار اور قتل کی، اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ خط میں دوسرے افراد کو بھی محتاط رہنے کی دھمکی دی گئی بصورت دیگر ان کا بھی ایسا ہی انجام ہو گا۔ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے طاہر خان داوڑ کو رواں برس کے آغاز میں دیہی علاقوں کا ایس پی بنایا گیا تھا اس سے قبل وہ یونیورسٹی ٹاؤن اور فقیرآباد میں بحیثیت ڈی ایس پی اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ خیال رہے کہ وہ 26 اکتوبر کو ہی پشاور سے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہیں اسی روز اغواء کر لیا گیا تھا، اہلِخانہ نے اسلام آباد پولیس کو بتایا تھا کہ ان کا فون شام پونے 7 بجے سے بند جا رہا تھا۔ یہ بات بھی مدنطر رہے کہ ایس پی اس سے قبل بنوں میں تعیناتی کے دوران 2 خودکش حملوں کا سامنا کر چکے تھے جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button