پاکستان

کوئٹہ : ٹکٹ کی تقسیم، جمعیت علماءاسلام کے کارکناں مسجد میں ہی لڑپڑے

شیعیت نیوز: جمعیت علماء اسلام (ف) کے کارکن ٹکٹ کی تقسیم کے معاملے پر مسجد کے اندر لڑ پڑے۔ جے یو آئی (ف) کے ذرائع کے مطابق ٹکٹس کی تقسیم کے موقع پر پیدا ہونیوالے اختلافات ختم کرانے کیلئے جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے امیر وسابق سینیٹر حافظ حمداللہ نے پارٹی کا ضلعی اجلاس بلایا تھا، جس میں تمام یونٹس کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ یہ اجلاس سابق رکن قومی اسمبلی حافظ حسین احمد کے بروری روڈ پر واقع مدرسہ جامع مطلع العلوم کی مسجد میں ہوا۔ حافظ حمداللہ کی زیر صدارت اجلاس میں سابق رکن قومی اسمبلی حافظ حسین احمد، سابق رکن قومی اسمبلی مولوی عصمت اللہ اور دیگر ٹکٹ ہولڈرز بھی شریک تھے۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے اعتراض اٹھایا کہ ٹکٹس کی تقسیم میں کوئٹہ کے مقامی رہنماؤں کو نظر انداز کیا گیا۔ جے یو آئی (ف) کی ضلعی قیادت کی جانب سے مرکزی قیادت کو جو تجویز دی گئی، اسے بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ کارکنوں کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ ہر حلقے پر پارٹی کے پانچ پانچ امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں بھی نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ انتخابات میں بری کارکردگی کی صورت میں آیا۔

جے یو آئی زرغون آباد یونٹ کے صدر حافظ بلال ناصر نے اعتراض اٹھایا کہ قلات سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری کو این اے 260 اور قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے مولوی عصمت اللہ کو کوئٹہ سے کیوں ٹکٹ دیا گیا، اس موقع پر بعض کارکنوں نے مولانا عبدالغفور حیدری کے خلاف حیدری نامنظور کے نعرے لگائے۔ حافظ حمداللہ، حافظ حسین احمد اور دیگر سینیئر رہنماء بھی کارکنوں کو قابو میں نہ لاسکے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کے خلاف نعرے بازی ہوئے تو ان کے حامی اٹھ کھڑے ہوئے۔ غفور حیدری کے حامیوں اور مخالفین میں پہلے تلخ کلامی ہوئی اور پھر دھکم پھیل شروع ہوگیا اور بات ہاتھا پائی تک آپہنچی۔ اس تصادم میں کئی کارکن زخمی بھی ہوئے۔ اجلاس میں موجود پارٹی کے سینیئر رہنماء حافظ حمداللہ، حافظ حسین احمد اور مولوی عصمت اللہ بھی کارکنوں کو قابو میں نہ لاسکے اور ٹکٹس کی تقسیم 260 پر پیدا ہونیوالے اختلافات ختم کرانے کیلئے اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ یاد رہے کہ سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کا تعلق قلات سے ہے۔ گذشتہ عام انتخابات میں آبائی حلقے سے شکست کے بعد اس بار قلات سے انتخاب لڑنے کی بجائے این اے 260 اور کوئٹہ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 32 پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔

جبکہ ان کے قریبی رشتہ دار حافظ ابراہیم لہڑی کو پی بی 36 سکندر آباد (سوراب) سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ سوراب کے مقامی کارکنوں نے حافظ ابراہیم لہڑی پر بھی اعتراض کیا ہے۔ اسی طرح 2008ء کے انتخابات میں جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے نام سے الگ دھڑا بناکر حصہ لینے والے مولوی عصمت اللہ کی بھی مولانا محمد خان شیرانی کے حامی دھڑے کی جانب سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ مولوی عصمت اللہ کو این اے 264 کی نشست پر ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اس نشست پر شیرانی کے حامی سمجھے جانیوالے جے یو آئی کوئٹہ کے امیر حافظ حمداللہ کو ٹکٹ دینے کی تجویز دی گئی تھی، لیکن مرکزی قیادت نے یہ قابل قبول نہیں سمجھی۔ کوئٹہ کے علاوہ ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، زیارت اور دیگر اضلاع میں بھی پارٹی ٹکٹس کی تقسیم پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں، جس کا نقصان صوبے کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کی حیثیت رکھنے والی جے یو آئی (ف) کو 25 جولائی کے انتخابات میں اٹھانا پڑسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button