پاکستان

کوئٹہ، ایف سی مددگار سینٹر پر داعشی دہشتگردوں کا حملہ ناکام، 5 حملہ آور ہلاک

شیعیت نیوز: جمعرات کی رات تقریباً آٹھ بجکر پچاس منٹ پر کوئٹہ کے علاقے چمن ہاؤس اسکیم کے قریب سروے 31 میں واقع فرنٹیئر کور بلوچستان کے 15 مددگار سینٹر پر نامعلوم دہشتگردوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ پانچوں حملہ آوروں نے پولیس کے ریپڈ رسپانس گروپ (آر آر جی) کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ خودکش جیکٹ پہنے ایک حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایف سی مددگار سینٹر کے داخلی دروازے پر لے جاکر دھماکا کر دیا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور بھی سنی گئی۔ دھماکے کے بعد آگ کے شعلے اور دھواں بلند ہوتے دیکھا گیا۔ دھماکے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کے پرخچے اڑ گئے اور اس کے ٹکڑے دور دور تک بکھر گئے۔ قریبی رہائشی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ دھماکے کی آواز سنتے ہی مددگار سینٹر میں موجود ایف سی اہلکار الرٹ ہوگئے۔ اس دوران باقی خودکش حملہ آوروں نے مددگار سینٹر کے اندر گھسنے کی کوشش کی۔ ایک حملہ آور اند ر داخل ہونے میں کامیاب ہوا، تاہم کچھ ہی فاصلے پر ایف سی اہلکاروں نے انہیں روکا اور آگے جانے نہیں دیا، جس پر اس نے بھی خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ باقی تین خودکش حملہ آوروں کو ایف سی اہلکاروں نے مددگار سینٹر کے باہر ہی روکے رکھا اور انہیں اندر جانے نہیں دیا۔ اس دوران فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ جدید اسلحہ سے لیس خودکش حملہ آوروں نے ایف سی اہلکاروں پر یکے بعد دیگرے کئی دستی بم پھینکے۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی پورے شہر سے ایف سی کی نفری موقع پر پہنچی۔ پولیس، اے ٹی ایف پولیس، بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینکڑوں اہلکار اور پاک فوج کے دستے موقع پر پہنچے اور ایف سی مددگار سینٹر کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا۔

ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہنے کے بعد تینوں خودکش حملہ آور فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔ تینوں حملہ آوروں کے جسموں سے بندھی خودکش جیکٹس پھٹ نہ سکیں۔ سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور مارنے کے بعد علاقے کی کلیئرنس کرکے آپریشن مکمل کرلیا۔ مددگار سینٹر میں ایف سی کوئٹہ کے سیکٹر کمانڈر کا آفس بھی موجود ہے اور حملے کے وقت وہاں موجود بریگیڈیئر تصور ستار نے خود فرنٹ فٹ پر آپریشن کی نگرانی کی۔ حملے میں ایف سی کے سات اہلکار اور پولیس کا ایک اہلکار زخمی ہوا۔ سات زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، جنہیں ایف سی ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ سپاہی عرفان اللہ کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، جنہیں سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے بارود سے بھری گاڑی کے ہمراہ داخلی گیٹ پر خود کو اڑایا اور پیدل آنے والے باقی چار حملہ آوروں کو فورسز نے مقابلے میں مار دیا۔ حملہ آوروں نے فوسز کی وردیاں پہن رکھی تھی۔ فورسز نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ ناکام بنایا۔ فورسز کے اہلکار اپنی جانوں پر کھیل کر عوام کی زندگی کو محفوظ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے حملہ آوروں کی شناخت سے متعلق بتایا کہ ابھی تک کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ پنجاب فارنزک سائنس لیبارٹری کی ٹیم حملہ آوروں سے ڈی این اے ٹیسٹ اور نادرا سے فنگر پرنٹس کی تصدیق کرائی جائے گی۔ گذشتہ روز کلی الماس میں بھی فورسز نے ایک بڑا آپریشن کیا اور لشکر جھنگوی کے انتہائی مطلوب دہشتگرد سلمان بادینی کو ہلاک کیا۔ اس کارروائی میں قوم کے بہادر سپوت کرنل سہیل عابد اور اے ٹی ایف اہلکار ثناء اللہ نے جام شہادت نوش کیا۔ منظور پشین سے کہتا ہوں کہ آؤ اور دیکھو کہ وردی پہنے اہلکار کس طرح دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button