مقالہ جات

حضرت عیسی (ع) امام مہدی (عج) کی امامت میں نماز ادا کریں گے

مسلمان مؤرخین کا اتفاق ہے کہ حضرت امام مہدی (عج) کی ولادت باسعادت ۱۵ شعبان ۲۵۵ ھجری یوم جمعہ بوقت طلوع فجرواقع ہوئی ہے۔ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا: امام مہدی (عج) کا ظہورآخرزمانہ میں ہوگا ۔اورحضرت عیسی ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔

حضرت امام مہدی علیہ السلام سلسلہ عصمت محمدیہ کی چودھویں اورسلسلہ امامت علویہ کی بارھویں کڑی ہیں آپ کے والد ماجد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ ماجدہ جناب نرجس خاتون ہیں۔ آپ اپنے آباء و اجدادکی طرح امام منصوص ،معصوم ،اعلم زمانہ اورافضل کا ئنات ہیں ۔آپ بچپن ہی میں علم وحکمت سے بھرپور تھے۔ (1) آپ کو پانچ سال کی عمرمیں ویسی ہی حکمت دے دی گئی تھی ،جیسی حضرت یحیی (ع) کو ملی تھی اورآپ بطن مادرمیں اسی طرح امام قراردئیے گئے ،جس طرح حضرت عیسی علیہ السلام نبی قرارپائے تھے۔ (2) آپ انبیاء سے بہترہیں ۔(3) آپ کے متعلق نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیشمار پیشینگوئیاں فرمائی ہیں اوراس کی وضاحت کی ہے کہ آپ حضور(ص) کی عترت اورحضرت فاطمةالزہرا سلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہوں گے۔ (4) آپ نے یہ بھی فرمایاہے کہ امام مہدی (عج) کا ظہورآخرزمانہ میں ہوگا ۔اورحضرت عیسی ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ (5) آنحضور (ص) نے یہ بھی فرمایاہے کہ امام مہدی (عج) میرے خلیفہ کی حیثیت سے ظہورکریں گے اور یختم الدین بہ کما فتح بنا جس طرح میرے ذریعہ سے دین اسلام کا آغاز ہوا ۔ اسی طرح ان کے ذریعہ سے مہراختتام لگادی جائےگی ۔ (6) آنحضور (ص) نے اس کی بھی وضاحت فرمائی ہے کہ امام مہدی (ع) کا اصل نام میرے نام کی طرح محمد اورکنیت میری کنیت کی طرح ابوالقاسم ہوگی وہ جب ظہورکریں گے توساری دنیاکو عدل وانصاف سے اسی طرح بھردیں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم وجورسے بھری ہوگی ۔ ‌(7) ظہورکے بعد ان کی فوری طور پر بیعت کرنی چاہیے کیونکہ وہ خداکے خلیفہ ہوں گے ۔ (8)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1: (صواعق محرقہ ۲۴۱ )

2: ۔(کشف الغمہ ص ۱۳۰ )

3: (اسعاف الراغبین ص ۱۲۸)

4: جامع صغیرسیوطی ص ۱۶۰ طبع مصر و مسند احمدبن حنبل جلد ۱ ص ۸۴ طبع مصروکنوزالحقائق ص ۱۲۲ ومستدرک جلد ۴ ص ۵۲۰ ومشکوة شریف )

5: ۔(ملاحظہ ہو صحیح بخاری پ ۱۴ ص ۳۹۹ وصحیح مسلم جلد ۲ ص ۹۵ صحیح ترمذی ص ۲۷۰ وصحیح ابوداؤد جلد ۲ ص ۲۱۰ وصحیح ابن ماجہ ص ۳۴ وص ۳۰۹ وجامع صغیرص ۱۳۴ وکنوزالحقائق ص ۹۰)

6: (ملاحظہ ہوکنوزالحقائق ص ۲۰۹)

7: (ملاحظہ ہوکنوزالحقائق ص ۲۰۹)

8: (سنن ابن ماجہ اردوص ۲۶۱ طبع کراچی ۱۳۷۷ ھج) ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button