5پاکستانی شہید اہلکاروں کا جسد خاکی پاکستانی حکام کے حوالے
شیعت نیوز: وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر افغانستان سے ہونے والی فائرنگ سے شہید ہونے والے 5 فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں کی لاشوں اور زخمیوں کو افغان حکام نے کرم ایجنسی کے قبائلی عمائدین کے حوالے کردیا۔ اطلاعات کے مطابق لوئر کرم ایجنسی میں لکہ تگہ کے سرحدی علاقے میں ایف سی کے جوانوں پر افغانستان سے فائرنگ کی گئی تھی، جس میں 5 جوان شہید ہوگئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں 10 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حوالے سے ایم این اے ساجد حسین طوری کی سربراہی میں مقامی قبائلی عمائدین کے وفد نے افغانستان کے زازی قبیلے کے بزرگوں سے مذاکرات کئے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے افغان فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی اور بتایا کہ 12 مزید اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جنہیں تھل چھاؤنی میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ دوسری جانب پاکستان اور افغانستان کے فوجی حکام نے جنگ بندی پر عمل کیلئے سرحد کے قریب فلیگ میٹنگ بھی کی، جس کے بعد سرحد پر پاکستانی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑنے کیلئے تیار مسلح قبائلیوں کو سرحد سے واپس بلا لیا گیا۔
خیال رہے کہ اتوار کو شروع ہونے والی اس فائرنگ کے بعد ایف سی کی حمایت میں سیکڑوں قبائلی بھاری ہتھیاروں کے ساتھ لکہ تگہ چوکی اور ملحقہ علاقوں میں پہنچ گئے تھے جبکہ افغان سرحد پر بھی مسلح قبائلی بارڈر فورسز کی حمایت میں آگئے تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ فلیگ میٹنگ کے بعد طوری اور زازی قبیلوں کی جانب سے سرحد پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو دور کرنے کیلئے جرگہ بھی منعقد ہوا تھا اور اس کا انعقاد کرم ایجنسی کے گاؤں مالی خیل کے قریب ہوا تھا، جس میں پولیٹیکل ایجنٹ بسیر خان نے بھی شرکت کی تھی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہا افغان حکام کی جانب سے اپنے پاکستانی ہم منصب سے کہا گیا تھا کہ وہ حد بندی کی لائن کے 5 میٹر اندر باڑ لگائیں۔ خیال رہے کہ اربوں روپے کے سرحدی انتظام کی منصوبہ بندی کے تحت گذشتہ برس پاکستان نے سرحد پر باڑ لگانے کا آغاز کیا تھا اور اس کا مقصد سرحد پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا تھا، تاہم افغان حکومت کی جانب سے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ یہ بھی واضح رہے کہ کرم ایجنسی کی سرحد ایک مکمل حد بندی کے ساتھ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس پر کوئی تنازع نہیں ہے۔