مقالہ جات

شام – شیطانی طاقتوں کا رحمانی طاقتوں سے آمنا سامنا

تجزیہ : علامہ راجہ ناصرعباس جعفری

اس وقت دہشت گردی کا بلاک بہت بڑے چیلنج کا شکار ھے ۔اس کی وجہ شامی فوج کا مشرقی غوطہ کے اھم اسٹریٹجیک علاقے کو دھشت گردوں سے خالی کروا کر دھشت گرد بلاک کے آئندہ کے منصوبوں کو ناکام بنانا ھے ۔ مشرقی غوطہ میں دھشت گردوں کا قبضہ دھشت گرد بلاک کے پاس شامی حکومت کو دباؤ میں رکھنے کا بہت بڑا ہتھیار بھی تھا اور ان کے نئے منصوبے جن میں پھر سے شامی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر جنوب کے علاقے سے حملوں کا آغاز تھا ۔جس سے شامی حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ،دھشت گردوں اور اپنے اتحادیوں کو بالعموم اور اسرائیل کو بالخصوص حوصلہ دینا تھا ۔شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اس خطرناک سازش کو بھانپتے ہوئے شام کے جنوبی علاقے کو دھشت گردوں سے خالی کروانے کے لئے مشرقی غوطہ سے آپریشن کا آغاز کر دیا ۔جس دھشت گرد بلاک کو سخت دھچکا لگا اور چیخنا چلانا شروع کر دیا کہ شامی فورسز مشرقی غوطہ میں کیمیکل اسلحہ استعمال کرنے والی ھیں تا کہ شامی فوج کی پیشقدمی کو روکا جا سکے ۔(یاد رھے کہ غوطہ کے علاقے میں دھشت گردوں کی مدد کے لئے امریکی،فرانسوی، برطانوی اسرائیلی اور اردن سے تعلق رکھنے والے فوجی بھی موجود تھے )۔لیکن دھشت گرد شامی فوج کے حملوں کے سامنے نہ ٹھہر سکے ۔اور غوطہ چھوڑ کر النصرہ اور فیلق الرحمان وغیرہ سے تعلق رکھنے والے دھشت گرد ادلب اور دوما میں موجود جیش الاسلام (جو کہ سعودی فنڈڈ ھیں ) جرابلس جانے کو تیار ھو گئے ۔جیش الاسلام نے پہلے یہ شرط رکھی کہ انہیں اپنے سارے اسلحے سمیت (جس میں بھاری اسلحہ بھی تھا یعنی ٹینک توپخانہ ،بکتر بند گاڑیاں ، ٹینک شکن میزائل، اینٹی ایر کرافٹ گنیں ، وغیرہ)مشرقی قلمون جانے کی اجازت دی جائے ۔شامی حکومت نے دھشت گردوں کے اس مطالبے کو ٹھکرا دیا ۔اور کہا کہ آپ نہ تو بھاری اسلحہ ساتھ لے جا سکتے ھیں اور نہ ھی مشرقی قلمون کے علاقے میں جا سکتے ھیں

چونکہ مشرقی قلمون کا۔علاقہ شام کی دھشت گردوں کے خلاف آئندہ کی جنگی حکمت عملی میں بہت اھمیت رکھتا ھے۔لہذا دھشت گردوں کو جرابلس جانے کی اجازت دے دی گئی ۔ شام کے بعض باخبر فوجی تجزیہ نگاروں کی یہ رائے ھے کہ "مشرقی غوطہ کو دھشت گردوں کے مکمل پاک کرنے کے بعد شامی فوج دمشق کے اس جنوبی علاقے کی طرف بڑھے گی جس کی مساحت 12 مربع کلو میٹر ھے ۔اور یہ "یلدا، بیت سحم ، الحجر الاسود، مخیم الیرموک، ببیلا،القدم کے چھوٹے چھوٹے شہروں پر مشتمل ھے ۔یہاں مخیم الیرموک
،حجر الاسود اور حی الزین کے کچھ علاقوں پر داعش کا قبضہ ھے اور باقی دوسرے مذکورہ بالا علاقوں پر کچھ اور دھشت گردوں کا کنٹرول ھے ۔

مذکورہ علاقے سے شام کے دارالحکومت دمشق پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا جا سکتا ھے اور یہ آخری علاقہ ھے جہاں سے دمشق کو نشانہ بنایا جا سکتا ھے ۔لہذا اس بنا پر شامی فوج غوطہ کے بعد سب سے پہلے اس کو آزاد کروائے گی ۔جس کے بعد شامی پایہ تخت بطور کلی مارٹر حملوں سے محفوظ ھو جائے گا ۔اس کے بعد جنگ شامی پایہ تخت سے دور کے علاقوں میں منتقل ھو جائے گی ۔اور اس میں شام کے جنوبی علاقے بہت اھم ھیں جسے اسرائیل سمیت امریکہ سب پریشان ھیں ۔لہذا دھشت گرد بلاک کی پوری کوشش ھے کہ ان فتوحات کا راستہ روکے یا انہیں slow کر دے ۔شامی حکومت ،فوج اور عوام کے حوصلے توڑ دے انہیں خوف زدہ کرے ۔ البتہ گزشتہ سات سال کی جنگ نے انہیں ھر قسم کے مشکل حالات کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ اور تیار کر دیا ھے ۔

اس وقت شامی افواج اگلے مرحلےجنگ شام کے جنوبی علاقے (جو اسرائیل اور اردن سے جڑے ھوئے ھیں) کی طرف لے جائیں گی ۔جہاں مشرقی القلمون کا علاقہ بہت اھم ھے جہاں تقریبا 800 مربع کلو میٹر علاقے پر دھشت گردوں کا قبضہ ھے ۔قلمون اور قنیطرہ کے علاقے سے دھشت گردوں کا صفایا اسرائیل کے لئے کسی ڈراؤنے خواب سے قم نہیں ۔شامی فورسز مقاومت کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کےبارڈر پر پہنچ جائیں گی اور یوں جنوبی لبنان سے لیکر شام تک (اسرائیل کے اندر ) الجلیل کا سارا علاقہ اسٹریٹجک علاقہ مقاومت کے نشانے پر آجائے گا ۔سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے اعلان کیا ھے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں الجلیل کے علاقے کو اسرائیلی قبضے سے آزاد کروانا ھماری سب سے پہلی ترجیح ھے اور اس کی ھم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے ۔

بہرحال اس وقت مقاومت کی پہلی ترجیح شام کے جنوبی علاقے کو دھشت گردوں سے آزاد کروانا ھے اور پھر شمالی حمص کے کچھ علاقے (الرستن ،تلبیسہ اور اس علاقے کے دیہات اور گاؤں ) اسی طرح ادلب ،رقہ اور التنف کے علاقے کی باری ھے۔اس کا مطلب ھے کہ جنگ شامی پایہ تخت اور اس کے اھم شہروں سے دور چلی جائے گی ۔اسرائیل،اردن اور ترکی کی سرحدوں تک پہنچ جائے گی ۔یعنی آئندہ دو سال تک شام میں بڑی حد تک استحکام آ جائے گا

امریکی اور اسرائیلی چاھتے ھیں کہ یہ جنگ جلدی ختم نہ ھو ؛شامی حکومت اور اس کے حامیوں پر دباؤ باقی رھے ۔جوں جوں جنگ شامی پایہ تخت سے دور کے علاقوں اور دھشت گرد بلاک کے علاقائی ممالک کی سرحدوں کے قریب منتقل ھوتی جائے گی اتنا ھی دھشت گرد بلاک اور دھشت گردوں پر دباؤ بڑھتا چلا جائے گا ۔دھشت گردوں کے حوصلے ٹوٹ جانا یہ دھشت گرد بلاک کے ممالک کے لئے afford able نہیں ھے ۔

سب سے اھم بات یہ ھے کہ شام میں دنیا کے مستقبل کے نظام کا فیصلہ ھونا ھے ۔شام میں امریکی hegemony کے خاتمے یا باقی رھنے کا فیصلہ ھونا بے ۔دنیا کا مستقبل اس وقت شام میں رقم ھو رھا ھے۔

کیمیکل اسلحے کے استعمال کا سفید جھوٹ سب کے سامنے ھے ۔اس سے دھشت گرد بلاک کی بوکھلاہٹ واضح اور سب پر عیاں ھے۔یوں لگتا ہے کہ عالمی استکبار کے اقتدار کی ناؤ ڈوبنے کو ھے ۔اس سے پہلے بھی امریکہ جھوٹ بول کر دنیا کے مختلف ممالک پر جنگ مسلط کر چکا بے اور ان ممالک کو برباد کر کے بچ کر نکل جاتا رھا ھے لیکن اب کے بار امریکہ کا اس معرکہ سے بچ نکلنا بظاھر ناممکن لگ رھا ھے ۔ڈونلڈ ٹرامپ،نتن یاھو،محمد بن سلمان جیسے احمق دھشت گردی کے بلاک کے پیش رو ھے۔الحمد للہ الذی جعل اعدائنا من الحمقاء ۔

جو فیصلہ بھی لالچ اور خوف کی حالت میں کیا جائے وہ فیصلہ ھمیشہ ناقص ھوتا ھے ۔اور عالمی استکباری نظام کی سب بڑی خامی لالچ ھے (چونکہ materialistic سوچ رکھتے ھیں ) جو اپنے ساتھ خوف کو لاتا ھے ۔اور پھر جب لالچ اور خوف کے سائے میں فیصلے ھوتے ھیں تو اس میں خطا اور غلطی کا امکان بڑھ جاتا بے کیونکہ لالچ اور خوف بسا اپنے ساتھ جلد بازی کو بھی لے آتا ھے ۔

شام پرممکنہ امریکی حملے کی راہ میں چند اھم رکاوٹیں ۔

?1۔اس سے یقینا اسرائیل کی سیکورٹی کے لئے بڑا خطرہ ناگزیر
?2۔ امریکہ کے فوجی اڈوں پرحملے کا خطرہ ۔
?3۔ حملے کی صورت میں کامیابی کے امکانات کا بہت کم ھونا
?4- حملے کا شروع کرنا تو ھاتھ میں ھے کیا اس کو ختم کرنا بھی اختیار میں ھو گا

اسی طرح فرانس یہ کہنا کہ وھاں حملہ کیا جائے جہاں کیمیائی اسلحہ بنانے کی فیکٹریاں ھیں ۔جبکہ شام ایسی کوئی فیکٹری نہیں ۔اس کا مطلب کا ھے کہ فرانس دل سے حملے کا ساتھ نہیں ۔سویڈن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر ھم حملے کے خلاف ھیں ۔پوٹین کا نتن یاھو کو آج شام ٹیلی فون کر کے یہ کہنا کہ خود کو جنگ سے دور رکھو نہیں تو پھر اسرائیل آگ کے شعلوں کی جہنم میں جلے گا ۔پوٹین نے نتن یاھو کو یہ نہیں کہا کہ میں request کرتا ھوں یا پلیز ایسا نہ کریں وغیرہ بلکہ صاف اسرائیل کو جہنم بن جانے کی بات کی ھے ۔یہ سب چیزیں ایسی ھیں جو امریکہ کی راہ میں اھم رکاوٹیں ہیں ۔

الحمد للہ ٹرامپ کے ٹویٹری غبارےسے دھڑام کے سات ھوا نکل گئی ۔بظاہرکیمیائی اسلحے کے استعمال کا جھوٹ بھی فائدہ نہ پہنچا سکا جسکا مقصدعالمی برادری خصوصا نیٹو ممالک کی مددمہیاکرنا تھا

متعلقہ مضامین

Back to top button