بعض عرب ممالک فلسطینیوں کے عظیم واپسی مارچ کو روکنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں:حماس رہنما
مقبوضہ بیت المقدس (مانیٹرنگ ڈیسک) لبنان میں متعین فلسطینی اسلا می تحریک مقاومت حماس کے نمائندے نے کہا ہے کہ بعض عرب ممالک غزہ میں عظیم واپسی مارچ کی روک تھام کے لئے دباو ڈال رہے ہیں۔لبنان میں متعین فلسطینی اسلا می تحریک مقاومت حماس کے نمائندے ’’علی برکہ‘‘نے کہا کہ بعض عرب ممالک غزہ میں عظیم واپسی مارچ کی روک تھام کے لئے دباو ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے واپسی مارچ کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں کے دوران ناجائز صہیونی ریاست قائم ہونے کے بعد فلسطینی سیاسی اور معاشرتی گروہوں نے اس احتجاج کا انعقاد کیا۔برکہ نے کہا کہ عظیم واپسی مارچ کا اصلی مقصد یہ ہے کہ فلسطینی بہادر قوم اپنے حقوق اور ملک کی واپسی کے لئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے 14 مئی میں القدس شریف کو صہیونی دارالخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ جان لے کہ فلسطینی قوم ایک بار پھر انتفاضہ قائم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سمجھ رہی ہے کہ ہم آج پرامن احتجاج اور عظیم واپسی مارچ انعقاد کرتے ہیں مگر دشمن ہمارے نہتے عوام کے خلاف فوجی حملہ کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے ناجائز صہیونی ریاست کی حمایت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غاصب صہیونیوں کی حمایت اور مظلوم فلسطینی پر دباؤ ڈالنے اور ان کے حقوق کی پامالی کا مطالبہ کرتا ہے۔
لبنان میں متعین فلسطین کی اسلامی مقاومتی تحریک حماس کے نمائندے نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف عالمی اور عرب دنیا کے دباؤں کے باوجود واپسی مارچ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بعض عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب جابر صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے ممالک واپسی مارچ کو روکنے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں مگر ہم فلسطین کی آزادی کے لئے اپنے پرامن احتجاج کو جاری رکھیں گے۔
علی برکہ نے مزیدناجائز صہیونی ریاست کی منظوری کے حوالے سے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے حالیہ بے بنیاد بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کو آئندہ مہینہ ریاض کے منعقد ہونے والے اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے غاصب صہیونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے اقدامات کو روکنا چاہئے۔