یمن

خوراک کو یمنیوں کے خلاف ہتھیار بناکر سعودیہ صنعا میں کٹھ پتلی حکومت قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے

ایک برطانوی اسکالر اوربین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا مقصد یمنی عوام کا قتل عام اورانہیں بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا ہے تاکہ اس ملک میں اپنی کٹھ پتکی حکومت قائم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرسکے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’ڈاکٹر ریاض کریم‘‘نےکہاکہ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا مقصد یمنی عوام کا قتل عام اورانہیں بنیادی ضروریات سے محروم رکھنا ہے تاکہ اس ملک میں اپنی کٹھ پتکی حکومت قائم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرسکے۔انہوں نے کہاکہ ریاض حکومت اپنی جارحانہ مقاصد کی حصولی کیلئے خوراک کو یمنی عوام کے خلاف استعمال کررہی ہے ۔

موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ امریکہ اوربرطانیہ کی حکومتوں میں یمن جنگ کو ختم کرنے کی صلاحیتیں موجود ہیں لیکن وہ ایسے کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں کیونکہ وہ سعودیہ اوراسکے اتحادیوں کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کرکے منافع کمار ہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ یمن جنگ کو رکوانے میں اس لئے ناکام ہورہا ہے کیونکہ اسے ڈر ہے کہ کئی سعودیہ اس کی فنڈنگ نہ روک دے۔

انہوں نے کہاکہ یمن کی موجودہ صورتحال انتہائی تباہ کن ہے خوراک کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے جوکہ بالکل غیر انسانی ہے۔انہوں نے کہاکہ یمن اس وقت مکمل تباہی کے دہانے پر ہے دس لاکھ سے زائد افراد ہیضے میں مبتلا ہیں جبکہ دیگر لاکھوں افراد دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے یمن میں سعودی عرب کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ یمنی عوام نے کبھی بھی کسی بھی جارح ملک کو خود پر غالب ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔انہوں نے مصریوں اورحکومت عثمانیہ کو بھی ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تین سالوں سے مسلسل بمباری کے باوجود یمنیوں کے حوصلے بلند ہیں جبکہ سعودی عرب اس جنگ میں مکمل طورپر ناکام ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سعودیہ اوراس کے اتحادی منجملہ برطانیہ اورامریکہ یمن میں ہورہے جنگی جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button