پاکستان

سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا، جنرل قمر جاوید باجوہ

شیعیت نیوز: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے۔‌اس کی فولادی حیثیت ہے۔ پاک فوج ملک کا ضامن اور دشمن کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہے۔ اس ملک کے ایک ایک انچ کا تحفظ کرنا ہم جانتے ہیں۔ آج دنیا کا وہ کونسا ملک نہیں ہے کہ جس نے پاکستان کے خلاف سازش نہیں کی ہو، لیکن الحمداللہ افواج پاکستان نے قوم کے تعاون سے ان کے تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ بلوچستان کا ایک ایک انچ اتنا مقدس ہے، جتنا پاکستان کے دیگر حصے مقدس ہیں۔ ہمارے لئے بلوچستان کی ساری اکائیاں برابر ہیں۔ بلوچستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ سی پیک بن رہا ہے، جس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے عوام کو ملے گا۔ یہاں سے قومی شاہراہیں گزریں گی۔ خضدار ہوشاب والی شاہراہ کو آواران تک بڑھائیں گے۔ میں اور وزیراعظم خود آکر اس شاہراہ کا افتتاح کریں گے۔ آواران ہسپتال کو سات کروڑ روپے کی لاگت سے اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جھاؤ میں کیڈٹ کالج کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، جی او سی 43 میجر جنرل انعام حیدر ملک، میجر مرتضٰی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک کے خلاف پہاڑوں پر جانے والے بھٹکے ہوئے لوگ ہیں۔ یہ واپس آئیں اور ملک و قوم کی خدمت میں حصہ لیں، لیکن جو دہشت گرد ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کا نقصان کرسکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔ پاک فوج ایسے لوگوں کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہے۔ ایسا کونسا ملک نہیں ہے، جس نے پاکستان کے خلاف سازش نہیں کی اور یہاں دہشت گردی نہیں کی ہو۔؟ لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ چونکہ آپ کے پاس ایک بہادر فوج ہے، جو ملک کی حفاظت کرنا اچھی طرح سے جانتے ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ میں خود بلوچ رجمنٹ سے ہوں۔ میرے والد بلوچ رجمنٹ سے تھے، میرے اندر بلوچستان کا خون دوڑتا ہے۔ سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ لوگوں کو بلوچستان میں کافی خدشات ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا سی پیک گوادر کے بغیر مکمل ہوسکتا ہے۔؟ بالکل نہیں ہے۔ سی پیک کا اختتام بلوچستان کے پاس ہے تو سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بھی آپ کو پہنچے گا۔ کوئی آپ کا حصہ غصب نہیں کرسکتا ہے۔ دو سال کے بعد یہ کیڈٹ کالج بنے گا۔ بلوچستان میں بہت زیادہ کام ہو رہے ہیں۔ کچھی کینال کا پہلا فیز مکمل ہوگیا ہے اور اس کا دوسرا فیز بھی مکمل ہوگا تو سات لاکھ ایکڑ زمین قابل کاشت بن جائیں گی۔ اس کے علاوہ یہاں ہم اگر ٹیوب ویل لگائیں تو یہ علاقہ ترقی کریگا۔ جب 1980ء میں میں کمیشن لینے کوئٹہ آیا تو فوج میں بلوچوں کی تعداد انگلیوں پر گنے جاسکتے تھے۔ آج 8 سو بلوچ آفیسرز فوج میں ہیں، جبکہ پچیس ہزار سے زائد جوان پاک آرمی میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔ مجموعی طور پر چالیس سے پینتالیس ہزار بلوچ جوان پاک آرمی میں ہونگے۔ فاٹا طرز پر ہم بلوچستان میں فلاح وبہبود پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای اس ضمن میں مالی معانت کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button